• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مومنہ حنیف

زندگی میں کبھی خوشی آتی ہے تو کبھی غم ۔اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، مگر اہم یہ ہے کہ زندگی کوکس انداز میں جیا جائے۔ ہنسی، خوشی، پریشانی، غم، درد، امیری، غریبی یہ سب ہی زندگی کے پہلو ہیں، جو ہر روز ہمیں کچھ نہ کچھ نیا سبق سکھاتے ہیں، مگر یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ کچھ بھی مستقل نہیں ہوتا۔ آج برا ہے تو کل اچھا بھی ہوسکتا ہے۔ عروج اور زوال تو زندگی کے اہم پہلو ہیں۔

’مَیں تو اکثر بیمار ہی رہتا ہوں۔ ‘‘ ’’مَیں جب بھی کوئی نیا کام شروع کرتی/ کرتا ہوں، اس میں ناکامی ہی ہوتی ہے۔ ‘‘ ’’مجھے کوئی سمجھتا ہی نہیں۔ ‘‘ ’’وہ دیکھو شیخ صاحب کا بیٹا پانچ سال میں کمپنی کی سی ای او بن گیااور مَیں اب تک معمولی تنخواہ پر ہی اکتفا کر رہاہوں۔ ‘‘ ’’رات بھر جاگ کر پریزنٹیشن تیارکی لیکن حوصلہ افزائی تک نہیں ہوئی‘‘۔

اکثرنوجوان یہ سب باتیں کہتے رہتے ہیں، اچھی، مثبت سوچ سےاپنے جینے کے انداز کو بدل کر زندگی میں نئی جان ڈال سکتے ہیں اورصرف اپنے بارے میں ہی نہ سوچیں، دوسروں کا بھی خیال کریں۔ خود کو برتر و اعلیٰ سمجھنا اور دوسروں کو اپنے مقابل کمتر یا حقیر سمجھنے کی سوچ پنپنے نہ دیں۔ اچھے برے کے لئے دوسروں کو دوش دینا چھوڑ دیں۔ دنیا، والدین اور معاشرے پراپنے مسائل کا الزام دینا ختم کر دیں۔ اگر آپ پُر اعتماد ہیں تو آگے بڑھنے کا زیادہ امکان ہوگا۔ ہمیشہ ایمانداری سے کام لیں، چاہے کیسے ہی حالات کا سامنا ہو۔

سب کی زندگیوں میں ایک کمفرٹ زون ضرور ہوتا ہے لیکن کیا کیجئے کی ہر خواہش اس زون سے باہر نکل کر پوری کرنی ہوتی ہے۔ جب تک قدم نہیں بڑھائیں گے ہر چھوٹی چیز بھی پہاڑ جیسی رکاوٹ لگے گی ۔جب آگے بڑھنے کی جدو جہد کریں گے تو احساس ہوگا کہ معاملہ اتنا پیچیدہ نہیں، مشکلات بھی حل ہوسکتی ہیں، البتہ ہمت ہار گئے، مقصد سے پیچھے ہٹ گئے تو حاصل کچھ نہیں ہوگا۔

یاد رکھیں پچھتاوے ان ہی کی زندگی میں ہوتے ہیں جو کوشش نہیں کرتے یا کرنا نہیں چاہتے۔ ستر ماؤں سے زیادہ چاہنے والی ذات نے ہمارے لئے آزمائش کے بعد راحت تخلیق کی۔ مایوسی کو کفر ہے، تھک جانا بُرا نہیں ہے، مایوس ہو جانا بُرا ہے ،پھر بھی حالات سے گھبرا کر ڈپریشن اور شکوے کی دلدل میں دھنستے جاتے ہیں۔ سوچیئے، تصویر کے دورخ کی طرح ان حالات میں بھی یقیناً کوئی امید کا استعارہ ضرور ہوگا۔ 

مثبت رخ پر سوچئے اور حالات کو بھی اسی رخ تک لانے کی کوشش کیجئے منفی سوچیں کبھی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں، جس طرح ایک درخت سے ان گنت ماچس کی تیلیاں بن سکتی ہیں اسی طرح ایک ماچس کی تیلی ان گنت درخت جلا بھی دیتی ہے۔ یہی حال منفی سوچ کا ہےجو آپ کی پلاننگ، انرجی اور حوصلے کو زیر و لیول پر لا کر کھڑا کرسکتی ہے۔اس لیے اپنا طرزِ زندگی بدلنے کی کوشش کیجئے۔

ذات ِ باری تعالیٰ کے آگے شکر گزار ہوں۔جس نے اللہ کے آگے جھکنا سیکھ لیا وہ کبھی مایوس نہیں ہوسکتا۔ دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش کیجئے۔ خیال رکھئے کہ اس دنیا میں کوئی بھی مکمل نہیں۔ درگزر کرنا سیکھ لیا تو زندگی پُرسکون ہوجائے گی۔ گفتگو میں بھی مثبت طرزِ فکر اور طرزِ تخاطب اپنایئے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں میں خوشیاں ڈھونڈیں۔ حال میں جئیں اور اس کے ہر لمحے کا مکمل استعمال کریں۔

کسی نے کیا کہا، کس نے تکلیف پہنچائی، جیسی باتیں ہرگز نہ سوچیں، اپنی عطاکردہ صلاحیتوں کو استعمال میں لے کر آئیںـ روزمرہ معمولات سے ہٹ کر کچھ نیا کریں۔ کوئی روٹھ گیا ہو تو منانےمیں پہل کریں۔ وقت ہر کسی کا ساتھ نہیں دیتا۔ خوش قسمت وہ ہوتے ہیں جو وقت کو اپنا بنا لیں۔ شکر کرنے کی عادت ڈالئے۔

مشکلات کے ساتھ نعمتیں بھی عطا کی گئی ہیں اور جس نے اللہ کے آگے جھکنا سیکھ لیا وہ کبھی مایوس نہیں ہوسکتا۔ یادر کھئیےکہ آپ کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا سوائے آپ کے۔ اس لیے اپنی غلطیوں کو تسلیم کیجئے ا ور انہیں آئندہ نہ دہرانے کا عزم کریں۔ اپنی کمیوں اور خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے لئے ہدف بنائیں اور ان کے حصول کے لئے کوشش کریں۔ یہ طرز عمل آپ کی سوچ اور ذہنی کیفیت پر اچھا اثر ڈالے گا۔