• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبے میں فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں، دشمن جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہا ہے،میرے استعفیٰ دینے سے دہشت گردی رک سکتی ہے تو میں ایک منٹ بھی نہیں رکوں گا، دکی واقعہ کے بعد آپریشن چل رہا ہے، تمام تفصیلات اسمبلی میں لائیں گے ،فور جی سروسز بند ہونے سے دہشتگروں کے رابطے ختم ہونگے،ہمیں وفاقی حکومت کی پوری سپورٹ حاصل ہے، سابق ڈی سی پنجگور ذاکر کے قتل میں ملوث چھ دہشت گردوں کو مار دیا ہے،تربت میں فورسز نے 280کلو بارود برآمد کرکے شہر کو تباہی سے بچایا،دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کے لواحقین کی امداد کی رقم بڑھانے کی کوشش کریں گے۔یہ بات انہوں نے آئی جی پو لیس بلو چستان معظم جاہ انصاری، صوبائی وزراء حاجی علی مدد جتک، میر صادق عمرانی، میر ظہور احمد بلیدی اور بخت محمد کاکڑ کے ہمراہ ہفتہ کو ٹراما سینٹر کوئٹہ میں زیر علا ج سانحہ دکی کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں ہونے والے دہشتگردی کے حالیہ واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دہشتگردوں نے بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہوئے مزدوروں کو بے دردی سے شہید کیا جس کیلئے مذمت کے الفاظ کم ہیں، انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لڑنے کیلئے تین چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے، ایک لڑائی کا جذبہ دوسری استعداد کار اورتیسری حکمت عملی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کے لوگوں اور سیکورٹی فورسز کے اندر و ہ جذبہ موجود ہے، دہشتگردی کے حوالے سے سیکورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے تاہم ایف سی اورانٹیلی جنس ایجنسیز میں وہ صلاحیت موجود ہے کہ اس دہشتگردی کے چیلنج کو قبول کریں، حکمت عملی کے حوالے سے ہم نے منگل کے روز ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیاہے جس میں دہشتگردی کے واقعات کے سدباب، عوام کو پرامن ماحول فراہم کرنے کیلئے حکمت عملی تشکیل دی جائیگی، انہوں نے کہاکہ اس بات کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ گزشتہ برسوں میں ان کے سلیپر سیلز کو کس طرح متحرک کیا گیا دہشتگردوں کو چھوڑا گیا وہ ہماری کون سی غلطلیاں ہیں اس کے بعد ہم نے اپنی حکمت عملی بہتر بنانی ہے تاکہ دہشتگردی کے اس چیلنج سے نمٹا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کے شعبہ میں متعدد مسائل ہیں اور ان کے حل کیلئے صوبائی وزیر صحت اپنا فعال کردار ادا کررہے ہیں قابل افسران کو حکومت نے کلیدی عہدوں پر تعینات کیا ہے آہستہ آہستہ مسائل حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں بغیر کسی تاخیر کےصوبے بھر میں ادویات کی فراہمی کو ممکن بنایا جارہا ہے حکومت کوئٹہ میں ایک اور ٹراما سینٹر بنانے جارہی ہے موجودہ ٹراما سینٹر کی توسیع کی جارہی ہے، ژوب ٹراما سینیٹر کو انڈس ہسپتال کے اشتراک سے فعال کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ایک ماہ کے اندرصحت کے شعبہ میں تبدیلی نظر آئیگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر میرے استعفیٰ سے بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات رک جاتے ہیں تو میرا استعفیٰ دینا اتنا بڑا کام نہیں استعفیٰ دینے میں ایک لمحہ بھی نہیں لوں گا ہماری اسمبلی اور بلوچستان کے لوگ جب تک چاہیں گے وزیراعلیٰ رہوں گا۔
اہم خبریں سے مزید