کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایران کو افرادی قوت میں جبکہ اسرائیل کو ٹیکنالوجی میں برتری حاصل ہے، فواد ائزادی کا کہنا ہے کہ ایران کی فوجی صلاحیت خود مختار ہے، اس کے میزائل آئرن ڈوم کے حصار کو کامیاب رہے
حسین الشمری نے کہا اسرائیل کا امریکا اور یورپ سے مشورہ کیے بغیر ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ کرنا مشکل ہے، عباس اسلانی نے کہا ایران کی مسلح افواج کسی بھی جگہ یا کسی بھی تنصیب کیخلاف کسی بھی کارروائی کے دفاع کیلئے تیار ہے.
حامد میر نے کہا ایران پر اسرائیل کی جانب سے براہ راست حملہ ہوا تو او آئی سی کا کردار اہم ہوگا، انس انگین نے کہا فریقین کسی حقیقی ہدف پر حملہ نہیں کرینگے، اسرائیل آئل ریفائنری پر حملہ نہیں کریگا۔ ان خیالات کا اظہار تجزیہ کاروں نے جیو نیوز کے اسپیشل نیوز میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سینئر تجزیہ کار حامد میرنے کہا اسرائیل گراؤنڈ فورس کو کم استعمال کررہا ہے، ڈران اور ائیر فورس کو زیادہ استعمال کررہا ہے۔ اس لے اسرائیل حزب اللہ کا بہت زیادہ نقصان کرنے میں کامیاب رہا ہے، اسرائیل اس وقت تنہا نہیں ہے اسکے امریکا سمیت کچھ مغربی قوتیں کی سپورٹ حاصل ہے۔
ایران کے ساتھ ز یادہ سے زیادہ شام ہے یا کسی حد تک عراق اس کا ساتھ دے رہا ہے اور حزب اللہ اس کا ساتھ دے رہی ہے ۔ عرب ممالک اسرائیلی حملوں کی مذمت کررہے ہیں لیکن وہ کھل کر ایران کے ساتھ نہیں ہے ۔
اگر یہ لڑائی براہ راست اسرائیل اور ایران کی جنگ میں تبدیل ہوتی ہے پھر یہاں پر OIC کا کردار اہم ہوگا۔اگر ایران اور اسرائیل کی جنگ شدت اختیار کرتی ہے تو یہ کہنا مشکل ہے OIC مکمل طور پر ایران کو سپورٹ کریگی ، ملٹری قوت کا اگر موازانہ کیا جائے تو ایران کے پاس افرادی قوت میں برتری حاصل ہے لیکن ٹیکنالوجی کے میدان میں، ائیر فورس اور نیوی کے میدان میں ہمیں اسرائیل کی برتری نظر آتی ہے۔
دفاعی تجزیہ کار ایران عباس اسلانی نے کہاکہ ایران نے متنبہ کیا ہے ہر حملے کا بھرپور جواب دیا جائیگا۔ بظاہر یہی لگتا ہے اسکے نتائج بہت وسیع ہوسکتے ہیں ۔ اس کا نتیجہ امید کیخلاف بھی نکل سکتا ہے۔