کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 24 کروڑ عوام کے نمائندے اسمبلی میں موجود ہے۔ جب ترمیم ہوئی ہی نہیں ہے تو عدالت کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟ ترمیم سے پہلے کیسے تعین کریں ترمیم قانون کے مطابق ہورہی ہے یا نہیں؟ عدالت نے مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف مسترد کردی، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں کے وکیل ابراہم سیف الدین نے کہا کہ 14ستمبر کو وفاقی کابینہ نے آئین میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ آئینی ترمیم کا مسودہ 15 ستمبر کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت نا ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جا سکا۔ آئینی ترمیم کے معاملے پر پوری قوم کو اندھیرے میں رکھ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ترمیم کا مسودہ تاحال وفاقی کابینہ نے میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ترمیم کا مسودہ جو سوشل میڈیا پر موجود ہے اس میں بیشتر شقیں عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہیں۔ وفاقی کابینہ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کرنے سے روکا جائے۔ آئینی ترمیم کا مسودہ پبلک کر کے اس پر بحث کے لیے 60 دن کا وقت دیا جائے۔ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ اسمبلی میں لایا گیا ہے۔ چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ تو آپ درخواست لے کر یہاں آگئے؟ اسمبلی میں بیٹھے 24کروڑ عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔