• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درسی کتب فراہمی کیس: فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب افسر کی تعیناتی پر عدالت حیران

سندھ ہائی کورٹ ـــ فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ ـــ فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب کے افسر کی تعیناتی پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے نیب افسر کو 10 دن کے اندر واپس نیب بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت میں سندھ میں درسی کتب کی فراہمی کے کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے افسر کا محکمۂ تعلیم میں پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات ہونا حیران کن ہے، احتساب بیورو کے افسر کی محکمۂ تعلیم میں تقرری سوالیہ نشان ہے، نیب افسر کی ذمے داری کرپشن کی تحقیقات کرنا ہے اس لیے نیب افسر کو انتظامیہ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے تجویز دی کہ محکمۂ تعلیم میں غیر ملکی فنڈنگ کے منصوبے کے لیے غیر متنازع افسر چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ درسی کتب کی عدم فراہمی پر سیشن ججز کو کارروائی کا مکمل اختیار دیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ سیکریٹری تعلیم کی رپورٹ کے مطابق محکمۂ تعلیم میں ایڈہاک اور ڈیپوٹیشن پر تعیناتی ہے، بی ایس 19 گریڈ کے افسر گلزار پاکستان آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس سے ہیں جو کہ بطور ایڈیشنل سیکریٹری پی ایس سی تعینات ہیں۔

عدالت نے کہا کہ منسٹری آف کامرس کے ڈپٹی ڈائریکٹر بطور سینئر ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ تعینات ہیں، یہ تعیناتیاں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکریٹری سندھ یقینی بنائیں کہ ان افسران کو اپنے اصل محکموں میں واپس بھیجا جائے اور عمل درآمد کی رپورٹ 10 دن میں جمع کروائی جائے۔

عدالت نے کہا کہ 82 ملین ڈالر کا منصوبہ 2020ء میں شروع ہوا جو 2024ء تک جاری رہے گا، دیگر منصوبوں کے لیے یورپی یونین اور جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی(جائیکا) سے 42 ملین یورو ملے، محکمۂ تعلیم کے ورکس ڈیپارٹمنٹ کے باوجود جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی(جائیکا) کے ٹھیکے صرف ایک ٹھیکیدار کو دیے گئے۔

عدالت نے جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) اسکیم کے ٹھیکوں سے متعلق تمام ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں ڈالرز ملنے کے باوجود محکمۂ تعلیم کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ نہیں بنا سکا۔

عدالت نے بیرونی ممالک کے 8 فنڈڈ منصوبوں کا آڈٹ کروانے اور رپورٹ آڈیٹر جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں سے کوئی خاطر خواہ نتائج بھی نہیں مل سکے، جانچ کے لیے سی ایم آئی ٹی ونگ کو بھیجا جائے۔

عدالت نے اس معاملے پر حکّام سے 8 ہفتوں کے اندر عملد رآمد رپورٹ طلب کر لی۔

اس کے علاوہ عدالت نے گزشتہ 10 سال میں طلبہ کو لیپ ٹاپ دینے سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی۔

 عدالت نے لیپ ٹاپ دینے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ 10 سال میں پنجاب اور سندھ میں کتنے بچوں کو لیپ ٹاپ ملے؟

قومی خبریں سے مزید