لاہور، کراچی ( نمائندگان جنگ ، نیوز ڈیسک)لاہور میں سوشل میڈیا کی طالبہ سے زیادتی کی غیر مستند خبر پر پنجاب حکومت نے 7رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی،متاثرہ طالبہ اور ان کے والد نے بھی تردید کردی،پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ طالبہ سے زیادتی کے واقعہ کے کوئی شواہد نہیں ملے، کالج انتظامیہ نے بھی وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارکنگ،بیسمنٹ کا کوئی گیٹ نہیں،تمام سی سی ٹی وی ریکارڈ ،تھانے،اسپتال چیک کرلئے ،چھٹی پر گئیں طالبات کے گھروں میں فون کئے ، زیادتی کا کوئی زیادتی کیس نہیں ملا ، مبینہ واقعے پر پنجاب اسمبلی میں بھی دوسرے روز بھی ہنگامہ ہوا، طلبہ کا احتجاج جاری رہا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے نجی کالج مبینہ زیادتی کیس میں 7رکنی اعلی اختیاراتی کمیٹی قائم کردی ہے، ڈس انفارمیشن پھیلانے کی تحقیقات کی جائے گی -چیف سیکرٹری اعلیٰ سطح خصوصی کمیٹی کے کنوینئر مقررکر دئیے گئے- سیکرٹری ہوم،ہائر ایجوکیشن، ہیلتھ، سپیشل ایجوکیشن اور دیگر سپیشل کمیٹی کے رکن ہونگے-تحقیقاتی کمیٹی زیادتی کیس کے شواہد اور فریقین کے بیانات قلم بند کرے گی۔