ڈاکٹر محمود علی، اسلام آباد
اسٹیرائیڈز ادویہ کی ایسی اقسام ہیں، جو جسم میں سوزش اور درد کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ ادویہ مختلف بیماریوں جیسے الرجی، دمے، جِلدی امراض، جوڑوں کی سوزش اور دیگر خودکار مدافعتی بیماریوں (Autoimmune diseases) کے علاج میں مؤثر سمجھی جاتی ہیں۔ اسٹیرائیڈز مختلف صُورتوں میں دست یاب ہیں، جن میں جِلد پر لگانے والی کریمز، ٹیبلیٹس، انجیکشنز، انہیلرز یا آنکھوں کے قطرے وغیرہ شامل ہیں۔ ان کا مقصد جسم میں غیر ضروری سوزش اور مدافعتی نظام کے ردّعمل کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔
اگرچہ اسٹیرائیڈز مختلف امراض کے علاج میں مددگار ہیں، لیکن ان کا طویل مدّتی یا غیر ضروری استعمال آنکھوں کی صحت کے ضمن میں سنگین نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔ ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق، اسٹیرائیڈز کا غلط استعمال آنکھ کے اندرونی دباؤ (Intraocular Pressure) کو بڑھا کر گلوکوما (کالا موتیا) کا باعث بن سکتا ہے، جو بینائی کی رگ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتا ہے۔ اِسی لیے اسٹیرائیڈز کا استعمال صرف ڈاکٹر کی ہدایت اور ضرورت کے وقت ہی کیا جانا چاہیے۔
ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق، مختلف افراد پر اسٹیرائیڈز کا ردّ ِعمل مختلف ہوتا ہے اور اس کے مطابق اُنھیں تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:
(1) مضبوط ردّ ِعمل دینے والے (Strong Responders): اِن افراد میں اسٹیرائیڈز کے چند ہفتے استعمال سے آنکھ کا دباؤ15ملی میٹر یا اُس سے زیادہ بڑھ جاتا ہے، جس سے گلوکوما کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
(2) کم زور ردّ ِعمل دینے والے (Weak Responders): ان میں اسٹیرائیڈز کے چند ہفتے استعمال سے آنکھ کا دباؤ6سے15ملی میٹر کے درمیان بڑھتا ہے، جس سے کالے موتے کا بھی امکان ہوتا ہے، لیکن خطرہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔
(3) بغیر ردّ ِعمل والے (Non-Responders): ایسے افراد، جن میں اسٹیرائیڈز کے استعمال سے آنکھ کے دباؤ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
اسٹیرائیڈز کی اقسام اور اُن کے اثرات:
اسٹیرائیڈز کو اُن کے اثرات کے لحاظ سے دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
(1)زیادہ اثرات والے اسٹیرائیڈز: جیسے کہDexamethasone، Prednisolone اور Betamethasone ہیں، جو چند ہفتے استعمال سے آنکھ کے دباؤ کو تیزی سے بڑھا سکتے ہیں اور کالے موتیے کا سبب بن سکتے ہیں۔
(2)کم اثرات والے اسٹیرائیڈز: جیسے کہ Fluorometholone، Loteprednol اور Rimexolone جو نسبتاً کم دباؤ بڑھاتے ہیں اور کالے موتے کا کم خطرہ رکھتے ہیں۔
اسٹیرائیڈز کے استعمال کے مختلف طریقے اور آنکھوں پر اثرات:
اسٹیرائیڈز کے استعمال کے مختلف طریقے آنکھوں پر مختلف اثرات ڈال سکتے ہیں:
٭آنکھوں کے قطرے: سب سے زیادہ خطرہ اِنہی سے ہوتا ہے، کیوں کہ یہ براہِ راست آنکھ میں ڈالے جاتے ہیں اور آنکھ کے دباؤ کو تیزی سے بڑھا سکتے ہیں۔
٭جِلد پر لگانے والی کریمز: اگر یہ آنکھ کے قریب استعمال ہوں، تو آنکھ کے دباؤ کو بڑھا سکتی ہیں۔
٭ٹیبلیٹس اور انجیکشنز: طویل عرصے تک استعمال کرنے سے آنکھوں کی صحت متاثر کر سکتے ہیں۔
٭اسٹیرائیڈ اسپرے: سانس کے ذریعے استعمال ہونے والے اسپرے بھی آنکھوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
طویل عرصے تک اسٹیرائیڈز کے استعمال سے نہ صرف کالا موتیا بلکہ سفید موتیا، قرنیہ کے السر اور انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔ ان مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، کیوں کہ یہ آنکھوں کی صحت پر منفی اثرات مرتّب کر سکتے ہیں۔
علاج اور روک تھام:
ماہرینِ امراضِ چشم، اسٹیرائیڈز سے ہونے والے کالے موتیا کی تشخیص پر مختلف علاج تجویز کر سکتے ہیں:
٭ اسٹیرائیڈز کا استعمال مکمل طور پر بند کرنا یا کم زور اسٹیرائیڈز پر منتقلی۔
٭ اسٹیرائیڈ اسپیرنگ (Steroid-Sparing) تھراپی کا مشورہ دینا، جس کا مقصد اسٹیرائیڈز کے علاوہ دوسری ادویہ سے مطلوبہ اثرات کا حصول ہے۔
٭ آنکھ کے دباؤ میں کمی کے لیے اینٹی گلوکوما ادویہ تجویز کرنا۔
٭ اگر ادویہ سے دباؤ کنٹرول نہ ہو، تو کالے موتیا کی سرجری بھی کی جا سکتی ہے۔
عوامی صحت کا تحفّظ کیسے ممکن ہے؟
ماہرینِ امراضِ چشم کا کہنا ہے کہ حکومت کو اسٹیرائیڈز کی اوور دی کاؤنٹر (OTC) دست یابی پر پابندی لگانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ اسٹیرائیڈز کی آسان دست یابی، ان کے بے دریغ اور غیر ضروری استعمال کا سبب ہے، جو آنکھوں کی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ اِس لیے اسٹیرائیڈز کی فروخت صرف ڈاکٹر کے نسخے کے ذریعے محدود کرنی چاہیے تاکہ عوام کی صحت کا تحفّظ ممکن بنایا جا سکے اور لوگوں کو اسٹیرائیڈز کے غلط استعمال سے بچایا جا سکے۔ نیز، بروقت تشخیص اور علاج سے بینائی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ سو، اپنی آنکھوں کا بہت خیال رکھیں اور اسٹیرائیڈز کو صرف ڈاکٹر کے مشورے ہی سے استعمال کریں۔ (مضمون نگار، الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال، راول پنڈی میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں)