کراچی (ٹی وی رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اگر آئینی عدالت اتنی اہم ہے تو موجودہ چیف جسٹس کو جانے دیں نئے کو آنے دیں ان کی جلدی بتا رہی ہے کہ پاکستان کی بہتری کے لیے نہیں ہے۔ساری پارٹیاں اپنے اپنے چکر میں لگی ہوئی ہیں لیکن جماعت اسلامی نے عوامی مسائل پر بات کی ہے۔بکنے والوں پر یقیناً صرف دباؤ نہیں ہوتا مراعات بھی ہوتی ہیں ۔آئینی ترمیم پر ہمارا موقف واضح ہے کہ آئینی ترمیم کا سلسلہ جو اس وقت شروع کیا گیا ہے اس کے پیچھے جو نیت ہے وہ واضح ہے پہلی کوشش یہ تھی موجودہ چیف جسٹس برقرار رہیں دوسری یہ تھی کہ جو چیف جسٹس بنانے کا طریقہ کار ہے وہ بھی ہاتھ میں آجائے۔ ایک طرف پارلیمنٹ کی بالا دستی کی بات کی جاتی ہے دوسری طرف جب یہ ترمیم پہلے آنے جارہی تھی تو کسی کو مسودے کا بھی نہیں پتہ تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ اب بھی جو گفتگو اس سے متعلق ہو رہی ہے ہم اس کے حق میں نہیں ہیں اور یہ حکومت کا جال ہے اس جال میں پھنسنے کے بعد یہی ہوتا ہے کہ چلو تین باتیں مان لو چار مان لو بالآخر فائدہ حکومت کا ہے لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ اس میں پاکستان کا کیا فائدہ ہے۔اگر آئینی عدالت اتنی اہم ہے تو موجودہ چیف جسٹس کو جانے دیں نئے کو آنے دیں ان کی جلدی بتا رہی ہے کہ پاکستان کی بہتری کے لیے نہیں ہے ۔ انہیں آئین اور عدالت دونوں پر قبضہ کرنا ہے۔ تحریک انصاف کو یہی پیغام دوں گا کہ اس میں مولانا فضل الرحمٰن بھی پوری طرح شامل ہیں جس میں لوگ ان سے گفتگو شروع کر دیتے ہیں اور بالآخر فائدہ حکومت کو ہی ہونا ہے۔یہ جو خریدو فروخت ہوتی ہے ظاہر ہے خریدنے والے حکومت کے لوگ ہوتے ہیں یا حکومت جن لوگوں کے ذریعے کام کروارہی ہوتی ہے اور بکنے والوں پر یقیناً صرف دباؤ نہیں ہوتا مراعات بھی ہوتی ہیں۔ پارٹیوں کو بتانا چاہیے کہ ہماری پارٹی کے اتنے لوگ بکے ہیں تاکہ لوگ اگلی دفعہ ووٹ دینے سے پہلے سوچیں کہ جس پارٹی کو ووٹ دینے جارہے ہیں وہ بک جاتے ہیں۔جب میئر کا انتخاب اس نہج پر آیا کہ پیپلز پارٹی نون لیگ اور جے یو آئی ایک طرف ہوگئے جماعت اسلامی پی ٹی آئی ایک طرف ہوگئی ہمارے 192 بنتے تھے ہم جیت گئے تھے لیکن بتیس لوگ پی ٹی آئی کے نہیں آئے اس کا مطلب یہ ہے کہ آدھی پارٹی کسی جگہ اسٹینڈ لینے کے لیے تیار نہیں تھی اس لیے پارٹی کو ذمہ داری قبول کرنی چاہیے چار لوگوں کا کہہ کر کے بک گئے پارٹی جان نہیں چھڑاسکتی۔ مولانا کو کریڈیٹ جاتا ہے ۔ری الیکشن کے اس لیے حامی نہیں کہ فارم 45 موجود ہے اس کی مدد سے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوسکتا ہے اور دوبارہ الیکشن ہوگا تو حکومت اور اسٹبلشمنٹ کو فائدہ ہوگاچونکہ جن لوگوں نے فارم 47 پر کام کیا وہ دوبارہ الیکشن میں بھی یہی سب کریں گے۔حافظ نعیم نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کا احتجاج بھی اب اس رخ پر نہیں رہا دوسرے مسائل آگئے ہیں ۔فلسطین سے متعلق پاکستان کا کردار اس سے کہیں زیادہ ہونا چاہیے چونکہ پاکستان ایک نظریہ کے تحت بنا تھا اور ہمیشہ سے پاکستان فلسطین کے حق میں رہا ہے۔ چیزیں طے ہوئی ہیں کہ ہم اسلامی ممالک میں سمٹ بلائیں جس میں جو ممالک فلسطین کے حق میں کردار ادا کر رہے ہیں ساؤتھ افریقہ، آئرلینڈ وغیرہ ان کو بھی ہم دعوت دیں اور ان ممالک سے وفود آئے ہیں پاکستان جس میں الخدمت کے ساتھ جوائنٹ بنایا اور پھر سامان کی ترسیل کا معاملہ ہے پرو ایکٹو اپروچ کہ ڈپلومیسی کے میدان میں ہم کام کریں تو اگر حکومت اس کو لے کر چلے تو پاکستان کا رول مزید بہتر ہوگا۔