• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیمو تھراپی کے دوران جھڑتے بالوں کو روکنے کیلئے جدید ہیلمٹ تیار

فوٹو بشکریہ امریکی میڈیا
فوٹو بشکریہ امریکی میڈیا

کینسر جیسی جان لیوا بیماری کا شکار مریضوں کے لیے بیماری کے علاج کے ساتھ جھڑتے بالوں سے نمٹنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق کیموتھراپی سے گزرنے والے 65 فیصد لوگ بال جھڑنے  کو علاج کا ضمنی اثر قرار دیتے ہیں کیونکہ دوائیں جسم میں تیزی سے بڑھنے والے خلیوں پر حملہ کرتی ہیں اور اس دوران ان خلیوں کو نہیں بچا سکتیں جو کینسر سے متاثرہ نہیں ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ کینسر کی کچھ اقسام جیسے کہ بریسٹ کینسر کے دوران  کیمو تھراپی سے گزرنے والے 99.9 فیصد مریضوں کو جھڑتے ہوئے بالوں سے نمٹنا پڑ سکتا ہے۔

اگرچہ کینسر کا علاج مکمل ہونے کے چند مہینوں کے اندر مریضوں کے بال دوبارہ بڑھ جاتے ہیں لیکن 2019ء میں کیے گئے ایک مطالعے کے نتائج کے مطابق 65 فیصد مریضوں نے کیمو تھراپی کی وجہ سے جھڑتے بالوں کا سامنا کیا ہے۔

بالوں کا جھڑنا کچھ لوگوں کو کینسر کے علاج سے یکسر انکار پر بھی مجبور کر سکتا ہے۔

اس لیےجھڑتے ہوئے بالوں پر قابو پانے کا ایک طریقہ ہے جسے اسکیلپ کولنگ کہا جاتا ہے جس میں مریض کو سر پر ایک ہیڈ کور پہنایا جاتا ہے جو ایک مشین سے منسلک ہوتا ہے یہ ہیڈ کور بالوں کے جڑوں میں ادویات والے خون کے بہاؤ کو کم کرتا ہے۔

اس طریقہ کار کے مختلف مریضوں پر نتائج مختلف ہو سکتے ہیں لیکن اب تک جن مریضوں نے اس طریقہ کار کو آزمایا ہے ان میں سے تقریباً نصف نے علاج کے دوران اپنے 50 فیصد یا اس سے زیادہ بالوں کو جھڑنے سے بچا لیا۔

اس طریقے سے کینسر کے علاج کے دوران جھڑتے ہوئے بالوں پر قابو پانے کے لیے بہت زیادہ وقت درکار ہوتا ہے کیونکہ یہ مشینیں بڑی اور ایک ہی جگہ پر نصب ہوتی ہیں اس لیے مریض کو ہر کیمو سیشن سے پہلے، سیشن کے دوران اور سیشن کے بعد جھڑتے ہوئے بالوں کا علاج کروانے کے لیے اسپتال میں دو یا تین گنا زیادہ وقت گزارنا پڑے گا۔

آئرش اسٹارٹ اپ لیومینیٹ کے بانی موجودہ اسکیلپ کولنگ ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لیے ایک مکمل طور پر پورٹیبل ہیلمٹ تیار کر رہے ہیں جس کا نام لیلی (Lily) رکھا گیا ہے۔

 اس ہیلمٹ سے مریضوں کو علاج ختم ہونے کے بعد اسکیلپ کولنگ کے لیے اسپتال میں مزید ٹھہرنا نہیں پڑے گا۔

لیومینیٹ کے بانی آرون ہینن کا اس ہیلمٹ کے بارے میں کہنا ہے کہ مریضوں کو یہ ہیلمٹ کیمو تھراپی کے فوراً بعد صرف 90 منٹ تک پہننا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ہیلمٹ ٹھنڈک کے بجائے دباؤ کا استعمال کرتا ہے یعنی یہ تیزی سے اثر دکھاتا ہے اور اسے کیمو تھراپی  سے پہلے پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔

آرون ہینن نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس ہیلمٹ کا مقصد ایک اور اہم عنصر یعنی سکون ہے جو مریضوں کو علاج کے دوران محسوس ہوتا ہے۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید