کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وکیل پی ٹی آئی فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ پارٹی کا رکن تھا ہی نہیں تو نکالنا کیسا میں تو عمران خان کا لیگل ایڈوائز ر ہوں،مجھے پارٹی سے سروکار نہیں ہے جو باہر دیکھا وہ خان صاحب کو بتایا،میزبان شاہزیب خانزادہ کا اپنے تجریئے میں کہنا تھا کہ بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیریئر اتار چڑھاؤ کا شکار رہا اور بطو رچیف جسٹس بھی ان کے جہاں اچھے کام کا چرچا ہوا تو بہت سے کاموں پر ان پر تنقید بھی ہوئی ان سے بہت ساری توقعات پوری نہ ہوسکیں۔ وکیل پی ٹی آئی فیصل چوہدری نے کہا کہ میں پارٹی کا رکن تھا ہی نہیں تو نکالنا کیسا میں تو عمران خان کا لیگل ایڈوائز ر ہوں خان صاحب نے مجھے بلاکر کچھ کام میرے ذمے لگائے تھے جو میں نے ان کو ڈلیور کردیئے مجھے پارٹی سے سروکار نہیں ہے جو باہر دیکھا وہ خان صاحب کو بتایا اور خان صاحب سے جو سنا وہ عوام کو بتایا اور یہی میری ڈیوٹی تھی ۔ میں نے کسی کی شکایت نہیں لگائی ہے میں نے تو جو باہر دیکھا وہ ان کو بتایا ہے میں نے تو ان سے ان ورکرز کی بات کی انہوں بتایا کہ عالیہ حمزہ ،نعیم حیدر پنجوتہ، طیبہ راجہ ،عامر مغل کو مار پڑی ہے وہ شیلنگ کے باوجود ڈٹ کر کھڑے رہے احتجاج کو لیڈ تو خان صاحب کی دونوں بہنیں کررہی تھیں اور علی امین گنڈا پور تھے وہی میں نے خان صاحب کو بتایا ۔علی امین پر تنقید ہورہی ہے اور تنقید بھی کون کررہا ہے وہ لوگ جو احتجاج میں پہنچے ہی نہیں اور یہی چیزیں میں نے خان صاحب کو بتائیں ۔ فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ آئندہ بھی موقع ملا تو میں خان صاحب کو وہی بتاؤں گا جو درست ہوگا۔ میں خان صاحب سے 3 تاریخ کے بعد اب ملا ہوں اور ان کو دیکھ کر مجھے دھچکا لگا کہ ان کو کس طرح سے ٹریٹ کیا جارہا ہے ۔میں تو یہ پوچھتا ہوں کہ عدالتیں کھلی تھیں پھر پٹیشن کیوں فائل نہیں ہوئی چلیں 19 کو نہیں کی 20 کو اتوار آگیا 21 کو کردیتے کیوں نہیں کی ۔ انہوں نے کہا میں نے خان صاحب کو انتظار پنجوتہ کی گمشدگی کے حوالے سے بتایا ۔حکومت نے تو ہمیں لارا لگایا ہوا ہے عدالت کے سامنے بیان نہ رکھیں ہمیں ان کی کوئی خبر نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دوران ملاقات خان صاحب نے کہا کہ مجھے سلمان اکرم راجہ سے اکیلے میں بات کرنی ہے جس پر میں اور شعیب باہر آگئے جو میں نے باہر دیکھا وہ ہی خان صاحب کو بتایا اور اگر موقع ملا تو میں یہ جرم دوبارہ کروں گا ۔ خان صاحب کو اگر میری ضرورت ہوگی تو وہ مجھے اسی طرح بلالیں گے جس طرح پہلے بلایا اگر ضرورت نہ ہوگی تومیں زبردستی تو نہیں کرسکتا ۔