کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کے ایوان نے پیر کو اپنے اجلاس میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی سے متعلق ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ،ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی، اور جماعت اسلامی کے فاروق نے بھی قرارداد کی حمایت کی، قرارداد سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے پیش کی تھی ،دریں اثنا اجلاس میں محکمہ ثقافت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریر ی اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر ثقافت سید ذوالفقار علی شاہ نے ایوان کو بتایا کہ قائد اعظم میوزم میں 1لاکھ، مکلی میں دو لاکھ روپے اور موہن جو دڑو میں 1لاکھ روپے فوٹو گرافی فیس مقررہے ان کے محکمے کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران کوئی نئی اسکیم نہیں رکھی گئی ہے ہماری کوشش ہے کہ پہلے سے جاری اسکیموں کو مکمل کیا جائے ،اس وقت ضلع ٹھٹھہ میں مکلی اور کچھ دوسری سائٹس پر ترقیاتی کام چل رہا ہے،سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت شروع ہو ا تھا ،قائد حزب اختلاف علی خورشیدی کے ایک سوال کے جواب میں وزیر ثقافت نے بتایا کہ محکمہ ثقافت کے دادو اور قمبر شہداد کوٹ میں دفاتر نہیں ہیں جبکہ موہن دڑو ، لاڑکانہ اور سکھر میں محکمہ ثقافت کے دفاتر موجود ہیں ،ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی کے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے بتایا کہ سندھ میں یونیسکو کی دو سائیٹ موہن جو دڑو اور مکلی میں رجسٹرڈ ہیں ،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتا یا کہ کراچی میں 741اور حیدرآباد میں 144 ہیریٹیج عمارتیں موجود ہیں، پیپلز پارٹی کے سہراب سرکی نے کہا کہ شکارپور میں بھی کافی ہیریٹیج عمارتیں موجود ہیں حکومت ان کا سروے کراکے انہیں تاریخی اثاثہ قراردے، وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس دو ہیریٹیج سائیٹ ہیں۔1981میں مکلی ورلڈ ہیریٹیج ڈیکلیر ہوا تھا،۔اس کے بعد وفاق نے اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا ،ایم کیو ایم کی رکن بلقیس مختار نے سوال کیا کہ سندھ میں جو سائیٹ موجود ہیں کیا انکی کوئی فیس وغیرہ لی جاتی ہے یا نہیں،مکلی ہاؤس میں فوٹو گرافی کی تمام سائیٹس کی فیس کم کردی ہے۔