کراچی (عبدالماجدبھٹی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال ہیڈکو چ گیری کرسٹن کے استعفے کے بعد آنے والا ہفتہ مزید ہلچل کا باعث بنے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں پی سی بی انتظامی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا امکان ہے۔ اگلے ہفتے ایک بڑی تبدیلی کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ جبکہ مزید تین بڑے افسران کو تبدیل کیا جارہا ہے محسن نقوی اپنی انتظامی ٹیم میں محنتی ، پروفیشنل اور اچھی ساکھ کے حامل افسران کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ تین ہفتے میں پی سی بی میں کم از کم چار بڑے افسران کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ اس کے علادہ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئر مین محسن نقوی پاکستانی وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ کیلئے چند کوچز سے بات چیت کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گیری کرسٹن کے مقابلے میں آسٹریلوی جیسن گلسپی بہتر انداز میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔پنڈی ٹیسٹ کے دوران پریس کانفرنس کے بعد جب ان کو بتایا گیا کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں تو انہوں نے حالات کی نزاکت جان لی اور خاموش ہوگئے۔ یاد رہے کہ گیری کرسٹن استعفےٰ کے بعد سے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان کی جانب سے معاہدے کے خلاف ورزیاں بہت زیادہ سنگین تھیں۔ وہ ٹیم میں چار سے پانچ کھلاڑیوں کا گروپ بنا کر انہیں پروموٹ کررہے تھے اس سے کچھ کھلاڑی بھی پریشان تھے۔ کرسٹن اپنی شرائط منوانے کیلئے بضد تھے۔ حد درجہ ذمے دار ذرائع کے مطابق انہوں نے معاہدے کی پہلی خلاف ورزی اس وقت کی جب وہ مسقط جاکر کوچنگ کرتے رہے۔ پاکستان کرکٹ کیلئے ان کے پاس وقت نہیں تھا لیکن وہ دوسرے ملکوں سے بھی پیسے کمارہے تھے۔ پی سی بی نے اپنے تحفظات سے گیری کو آگاہ کیا تھا۔ کیپ ٹاؤن میں گیری کرسٹن کی اکیڈمی ہے اسی پلیٹ فارم سے وہ عمان میں آکر مقامی کھلاڑیوں کو کوچنگ کرتے رہے ۔ کرسٹن چیمپئنز کپ کیلئے فیصل آباد میں پورے ٹورنامنٹ کیلئے قیام کرنے سے گریز کرتے رہے بلکہ پی سی بی کو ہدایات دیتے رہے کہ کس کھلاڑی کو چیمپئنز کپ کھلائیں اور کس کو نہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے میں شق شامل نہ ہونے کے باوجود سلیکشن میں غیر معمولی اختیارات چاہتے تھے ۔ انہوں نے بورڈ کو کچھ کھلاڑیوں کو اہم بنانے کا مشورہ دیا۔ کپتان اور نائب کپتان کیلئے بھی وہ اپنی رائے مسلط کرنا چاہتے تھے۔ بورڈ نے ان کے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور بلیک میلنگ میں نہیں آئے۔ لیکن پانی سر سے گذرنے پر شٹ اپ کال دی گئی۔ گیری کرسٹن نے جب دیکھا کہ ان کی دال گل نہیں رہی تو وہ خاموشی سے الگ ہوگئے۔ لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو یقین ہے کہ ان کے پاس گیری کرسٹن کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی کے واضح شواہد موجود ہیں۔