مستونگ/کوئٹہ ( نمائندگان جنگ،اے ایف پی) مستونگ میں گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول چوک پر پولیو ویکسی نیشن ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس وین کو دھماکہ سے اڑا دیا دھماکہ میں 6 بچے ایک پولیس اہلکار اور دو راہ گیروں سمیت 9افراد جاں بحق، اسکولوں کے متعدد بچوں سمیت 30کے قریب افراد زخمی ہو گئے، دھماکے میں 5بچے اور ایک بچی شہید ہوئی۔ پولیس وین کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب بچے اسکول آ رہے تھے، ایک پولیس اہلکار، دور راہگیر بھی مرنے والوں میں شامل، دھماکے میں زد میں آکر پولیس وین سمیت متعدد رکشے اور موٹر سائیکلیں تباہ، اسکول اور گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے، شدید زخمی کوئٹہ منتقل، پولیس وین کے علاوہ سکول کے بچوں کو پک اینڈ ڈراپ کرنے والے رکشے ،کئی موٹر سائیکلیں تباہ ہو گئیں جبکہ قریبی گھروں ،گرلز اسکول دکانوں نئی لائبریری کے شیشے ٹوٹ گئے ۔دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔پولیس کے مطابق موبائل میں سوار اہلکار پولیو ٹیم کی سیکورٹی کیلئے جارہے تھے،کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان اور افغانستان دنیا کے واحد ملک ہیں جہاں پولیو کی وبا تاحال موجود ہے، وزیر اعظم وزیر اعلی سرفرا ز بگٹی ، نواب اسلم رئیسانی اور دیگر نے مستونگ واقعہ کی مذمت کی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح 8 بجکر 45 منٹ پر مستونگ شہر کے وسط میں گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول چوک پر اس وقت زور دار دھماکہ ہوا جب پولیس کی وین وہاں سے گزر ر ہی تھی۔ دھماکے سے وین تباہ جبکہ اس میں سوار ایک پولیس اہلکار سمیت اسکول کے 6 بچے ایک راہگیر اور مقامی بنک کا منیجر جاں بحق ہوگئے ۔جائے وقوعہ پر قیامت صغری کا منظر تھا ہر طرف زخمی بچوں کی آہ و بکا تھی۔ پولیس کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال مستونگ اور شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کیا، جنہیں طبی امداد کے بعد ٹراما سینٹر کوئٹہ منتقل کرد یا گیا ۔ دھماکے کی شدت سے قریبی گھروں گرلز اسکول، دکانوں اور شہید چیئرمین منظور بلوچ لائبریری کے شیشے اور دورازے مکمل تباہ ہوگئے دھماکے میں زد میں آکر پولیس وین سمیت متعدد رکشے اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں۔ پولیس کے ابتدائی تحقیق کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا ہے۔ دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا ۔