اسلام آباد (محمد صالح ظافر)پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کے اجلاس سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 25، دہشت گردی اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قوانین کی منظوری کے بعد آئندہ ہفتے غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی ہو جائیں گے، آئین کی 27ویں ترمیم کے بارے کسی سطح پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا اعلیٰ سطح پر مشاورت جاری ہے،اختتام سال تک نئی ترمیم کا امکان نہیں ،ماہ رواں کے وسط تک وفاقی آئینی بنچ بن جائے گا اسکے بعد صوبوں میں اسمبلیوں کی منظوری سے صوبائی آئینی بنچ بنیں گے اسلام آباد ہائی کورٹ کے آئینی بنچ کے لئے پارلیمنٹ کا خصوصی مشترکہ اجلاس طلب کیا جائےگا ،عدالتی امور اور اصلاحات کے ہر مرحلے پر حکومت نئے چیف جسٹس سے رہنمائی حاصل کرے گی۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کے اجلاس سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد پچیس کی منظوری اورانسدادِ دہشت گردی کے قانون اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈی نینس کو قانون کا درجہ دینے کے بعد آئندہ ہفتے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوجائیں گے۔ ان قوانین کی حزب اختلاف کی طرف سے مزاحمت کارگر ثابت نہیں ہورہی تحریک انصاف میں اس حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے سے حکومت کو فائدہ حاصل ہورہا ہے ، جمیعت العلمائے اسلام جس نے آئین کی 26ویں ترمیم کی سخت شقوں کو ابتدائی مسودے سے نکلوادیا تھا ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں توسیع کی نمائشی مخالفت کررہی ہے ۔ جس کا مقصد حزب اختلاف کا حصہ ہونے کے طور پر اپنے کردار کو اجاگر کرنا ہے ۔ لائق اعتماد پارلیمانی ذرائع نے جمعہ کی شام جنگ/دی نیوز کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد تیس تک لیجانے کی تجویز سامنے آئی تھی تاہم حکومت نے وقتی طور پر اسے پچیس تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ چیف جسٹس اور دو ایڈھاک ججوں سمیت یہ تعداد ایک سال کی مدت تک ستائیس رہے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی بینچ کے لئے کم از کم پانچ یا زیادہ سے زیادہ دس ججوں کو مخصوص کیا جاسکتا ہے جس سے موجودہ اضافہ بھاری بھرکم نہیں رہے گا۔