اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود میں ڈھائی فیصد کمی کردی، جس کے بعد شرح سود 15 فیصد پر آگئی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کی زیر صدارت ایم پی سی کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی مائیکرو اور میکرو صورتحال کے ساتھ بین الاقوامی حالات کے جائزہ لیا گیا۔
اپنے بیان میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے، مہنگائی کی شرح اکتوبر میں درمیانی مدت کے قریب پہنچ گئی ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق سخت مانیٹری پالیسی مہنگائی کا رجحان نیچے رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ تیل کی عالمی قیمتیں سازگار ہیں۔ گیس، پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں متوقع ایڈجسمنٹ نہ ہونے پر مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران دوطرفہ شراکت داروں نے رول اوور جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال سود کا خرچ 8500 ارب روپے رہے گا، رواں سال بجٹ میں سود کا خرچ 9800 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تاھ کہ حکومت گرتے شرح سود اور وقت پر قرضوں کی پروفائلنگ سے یقیناً بہرمند ہو رہی ہوگی۔ مالی سال میں جی ڈی پی تناسب سے ایک فیصد بچت اقتصادی خسارہ قابو رکھنے میں مدد گار ہوگی۔ رواں مالی سال سود کا خرچ بجٹ اندازوں سے 1300 ارب روپے کم ہوگا۔
خیال رہے کہ اقتصادی تجزیہ کاروں نے امکان ظاہر کیا تھا کہ افراط زر شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے کے بعد شرح سود میں 2 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔
علم میں رہے کہ گزشتہ اجلاس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 2 فیصد کمی کرتے ہوئے 17.5 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا۔