کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”جرگہ“میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان، میر سرفرازبگٹی نےکہا ہے کہ ایک بندہ بھی لاپتہ ہو تو ا س کا کوئی جواز نہیں ہے۔کہیں ایسا تو نہیں ہے یہ ایک پروپیگنڈا ٹول کے طور پر نہ استعمال ہورہا ہو۔
خطے میں صرف بلوچستان میں تو لوگ مسنگ نہیں ہیں۔بلوچستان میں بدامنی کی ایک وجہ پروپیگنڈا ہے۔
ریاست خوفزدہ نہیں کرتی ریاست کا کردار ماں جیسا ہے،بلوچستان میں دہشت گردی افغانستان وجہ ضرور ہے، افغانستان میں محفوظ ٹھکانے،ٹریننگ کیمپس ہیں ۔ دہشت گرد اور ان کی فیملیاں وہاں رہ رہی ہیں۔ان کو کاؤنٹر کرنے کی حکمت عملی آپ کو بہت جلد نظر آئے گی ،یہ جو شہری علاقوں میں دہشت گردی ہورہی ہے اس کا بہت جلد خاتمہ ہوجائے گا،مذاکرات کیلئے ریاست اور حکومت کے دروازے کھلے ہیں،ریاست خوفزدہ نہیں کرتی ریاست کا کردار ماں جیسا ہے۔کون سی ریاست ہے جو اپنے توڑنے والوں ساتھ کوئی رحم کررہی ہوتی ہے۔ ہمیں یہ سوچنا پڑے گا کہ ریاست کوماں کا کردار ادا کرنا پڑے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان، میر سرفرازبگٹی نےکہا کہ بلوچستان میں تقریباً سارے حملے رات کے وقت ہوتے ہیں۔ دہشت گردوں کی رات کی صلاحیت بڑھ گئی ہے۔
افغان نیشنل آرمی کے پاس جوگیجٹس چھوڑ گئے تھے وہ اب مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔یہ ایک عارضیrise ہے بہت جلد آپ کو فرق محسوس ہوگا۔
سیکورٹی کے ادارے پلان کررہے ہیں۔یہ لڑائی جو لوگ لڑ رہے ہیں اور بلوچ نوجوانوں کو ایندھن بنا رہے ہیں۔آج سے 20سال بعد اس پر بحث ہورہی ہوگی کہ اس کا اختتام کیا ہے۔یہ پاکستان کو نہیں توڑ سکتے ۔
ایک علاقے کو کتنی دیر ہولڈ کرسکتے ہیں۔تشدد کے ذریعے ملک تو ٹوٹتا نظر نہیں آرہا۔بلوچ کو بحیثیت قوم سب سے زیادہ نقصان یہ تشدد پہنچا رہا ہے۔
بلوچ قوم کو یہ سوچنا پڑے گا کا یہ جو دہشت گردی ہورہی ہے اس کو کس طریقے سے دیکھتے ہیں ۔یہ لا حاصل جنگ ہے یقیناً ریاست کی اہمیت بہت اہم ہے اس کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ بہت جلد اس rise کوقابوکرلیا جائے گا۔واحدوجہ افغانستان نہیں ہوسکتی
۔ ماضی میں جہاں ٹی ٹی پی کے لئے نرم گوشہ تھاوہاں ان دہشت گردوں کے لئے بھی نرم گوشہ تھا۔appeasement کی پالیسی ماضی کے حکمرانوں نے کی۔اس سے یہ ہوا کہ ان کو اسپیس بہت زیادہ مل گئی۔افغانستان وجہ ضرور ہے، افغانستان میں محفوظ ٹھکانے،ٹریننگ کیمپس ہیں ۔