لاہور( نمائندہ جنگ ، نیوزا یجنسیاں)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کی جانب سے ماحولیاتی بہتری اور سموگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی ہے،ان کے مطابق اگر یہ منصوبے مستقل مزاجی اور عزم کے ساتھ جاری رہیں تو خاص طور پر لاہور میں دیرپا اور مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ماحول کو بہتر بنانے اور سموگ سے مستقل نجات کے لیے لاہور اور اس کے گردونواح سے صنعتوں اور کارخانوں کو منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت نے اس حوالے سے صنعتوں کی منتقلی کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔جی ٹی روڈ، ملتان روڈ، اور فیروز پور روڈ جیسے علاقوں سے بھی صنعتوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ماحول کی بہتری کے لیے فوری، وسط اور طویل مدتی پالیسیوں کا ریکارڈ پیش کیا۔ایسے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں جو اس سے قبل پنجاب میں کبھی نہیں دیکھے گئے تھے، جن میں سیلاب سے بچاؤ کی ترقیاتی سکیمیں بھی شامل ہیں۔زیرزمین پانی کی دستیابی، آبی مسائل کے حل، اور کاشت کاری کے لیے پانی کی فراہمی پر بھی توجہ دی گئی ہے۔پنجاب حکومت نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے ایک بڑا بجٹ مختص کیا ہے۔مارچ 2025 تک لاہور میں الیکٹرک بسیں چلانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔گاڑیوں کے انجن کی جانچ اور صحت کے سرٹیفکیٹ کے لیے خصوصی سٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔یورو فیول معیار کے ایندھن کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں۔لاہور گرین ریسٹوریشن پلان کے تحت درختوں کی تعداد بڑھانے اور شجرکاری کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔پنجاب میں شجرکاری کے لیے نئی جگہوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور موجودہ جگہوں پر شجرکاری کی جائے گی تاکہ فضائی معیار میں بہتری آ سکے۔