ایک زمانہ تھا جب ہر چیز خالص ملا کرتی تھی۔ لوگ دیسی گھی سے تر پراٹھے کھاتے تھے لیکن اس کے باوجودصحت مند اور تندرست رہتے تھے۔ تاہم بلڈ پریشر، بڑھتے وزن اور دل کے امراض کے سبب بیشتر افراد چکنائی کا استعمال ترک کرچکے ہیں۔
اس کے علاوہ غذائی ماہرین بھی چکنائی کے کم استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چکنائی کا کم استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ چکنائی دو طرح کی ہوتی ہے، ایک صحت کے لیے مفید اور دوسری مضرِ صحت۔
آج ہم اپنے مضمون میں ان چکنائیوں (fats) کا ذکر کریں گے، جو صحت کے لیے مفید ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ کچھ یوں بیان کی جاسکتی ہے کہ یہ چکنائیاں انسان کا مجموعی اور خراب کولیسٹرول کم کرتی ہیں جبکہ اچھے کولیسٹرول کی مقدار بڑھاتی ہیں۔ یہ چکنائیاں کون سی ہیں آئیے جانتے ہیں۔
گری دار میوے
صحت مندچکنائی فراہم کرنے والی غذاؤں میں گری دار میووں کوبھی شمار کیا جاتا ہے۔ یہ میوے ڈائٹ کے لیے بہترین ہوتے ہیں کیونکہ یہ بہت سے غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں۔ گری دار میووں میں اومیگا 3فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہے، جو دل کو صحت مند رکھنے اور کولیسٹرول کم کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ایک تحقیقی نتائج کے مطابق 3 اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14فیصد تک کم کرتا ہے۔ بادام میں 90فی صد چکنائی’’ نان سیچوریٹڈ فیٹس‘‘ جبکہ پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ دیگر معدنیات میں فائبر، کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم، وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔
بیج
بیج کی غذائی اہمیت بھی گری دار میووں جیسی ہے۔ قدرت کے یہ نباتاتی اجزا فائبر، اومیگا3فیٹی ایسڈاور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہی نہیں، ان میں میگنیشیم،سلینیم اور زنک بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ السی کے بیج، کدو کے بیج، تخم بالنگا اور سورج مکھی کے بیج صحت کے بہترین ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر السی کے بیج میں پایا جانے والا فائبراور صحت مند چکنائی جسم کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ السی کے بیج اگر روزانہ استعمال کیے جائیں تویہ جسم میں کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ہوں گے۔
ایواکاڈو
ایواکاڈوکا شمار مفید غذائی عناصر سے بھرپور پھلوں میں کیا جاتا ہے۔ کولیسٹرول اور وزن میں کمی کے لیے سیلیبرٹیز بھی ایواکاڈو کا ہی انتخاب کرتی ہیں۔ یہ ایک ناسیر شدہ چکنائی سے پُر ہونے کی وجہ سے جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔
اس کی وجہ اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس کی نہایت قلیل مقدار ہے، جو وزن کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہی نہیں، ایواکاڈو مختلف وٹامنز جیسے کہ وٹامن سی، ای، کے اور بی6کا بہترین ذریعہ ہے۔
نیز اس میں ریوفلاون، نیاسن، فولیٹ، میگنیشیم اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ ایواکاڈو نوٹین، بیٹا کیروٹین اور اومیگا 3فیٹی ایسڈ حاصل کرنے کا بھی اہم ذریعہ ہے۔
زیتون کا تیل
زیتون کا تیل صحت کے لیے بہت فائدہ مند مانا جاتا ہے، جس کی وجہ اس میں موجود فیٹی ایسڈز، وٹامنز اور دیگر اجزا ہیں۔ اس تیل کو جسم کے لیے مفید ناسیر شدہ چکنائی شمار کیا جاتا ہے اور یہ آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے۔
اس سے جسم میں صحت مند کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ بیشتر سیلیبرٹیز سلاد میں زیتون کے تیل کا استعمال لازمی کرتی ہیں۔
ناریل کا تیل
ناریل سے تیار کی گئی مصنوعات صحت کے لیے مفید ہوتی ہیںاور اگر بات کی جائے ناریل کے تیل کی تو اس کا استعمال کھانے پکانے، اسموتھیز، دلیا اور دیگر ڈشز بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ناریل کا تیل کھانوں میں بہت عمدہ چکنائی کا کام انجام دیتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے کمپاؤنڈ ٹوٹتے نہیں ہیں، جس کی وجہ سے یہ کھانے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتا۔ ناریل کا تیل اینٹی مائیکروبیال، اینٹی بیکٹریل اور اینٹی کینسر کی خصوصیات سے بھرپور ہوتا ہے۔
اس تیل کا استعمال بلڈ پریشر کنٹرول کرنے اور ذیابطیس ٹائپ ٹو مریضوں کے لیے مفید ہے جبکہ یہ میٹابولزم کی رفتار بڑھانے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس تیل کی سالماتی ساخت میڈیم ٹرائی گلائسرائیڈ ہے، جو دیگر چکنائیوں کے مقابلے پانی میں زیادہ تیزی سے حل ہوجاتی ہے۔ حل ہونے کے سبب یہ براہ راست جگر تک پہنچتی ہے، جہاں وہ جسم کے ایندھن کے طور پر جل جاتی ہے اور اس طرح محفوظ نہیں رہتی۔
مچھلی
سمندری خوراک غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے، جن میں سے مچھلی ہر خاص و عام میں سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ ویسے تو مچھلی پورا سال ہی کھائی جاتی ہے لیکن سردیوں میں اس کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
ماہرین بھی مچھلی کی افادیت کے باعث اس کو لازمی خوراک کا حصہ بنانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مچھلی میں قدرتی طور پر پائے جانے والے غذائی اجزا بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔ ان غذائی اجزا میں اعلیٰ معیار کا پروٹین، آئیوڈین، مختلف وٹامنز اور منرلز شامل ہیں۔ یہ جسمانی نشوو نما اور دل و دماغ کے لیے مفید غذا ہے۔
چربی کی خاص اقسام بھی صحت مند تصور کی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ چربی کی مخصوص مقدار رکھنے والی مچھلیاں مثلاً سامن، ٹراؤٹ، سارڈینز، ٹونا اورمیکریل انسانی جسم کو صحت بخش فوائد پہنچانے کا سبب بنتی ہیں۔ مچھلی کی ان قسموں میں وٹامن ڈی پایا جاتا ہے، جس کی کمی کاسامنا زیادہ تر افراد کو ہوتا ہے۔
ڈیری مصنوعات
کیلشیم، وٹامنزاورآئرن کی حامل ڈیری مصنوعات (دودھ، دہی، پنیر وغیرہ) انسانی صحت کے لیے ناگزیر ہیں۔ دودھ نہ صرف بچے کی پہلی غذا ہے بلکہ عام طور پر گھروں میں استعمال کی جانے والی اہم غذا بھی ہے۔ ڈیری مصنوعات میں کیلشیم، پروٹین، وٹامن (اے، کے اور بی 12)، امائنو ایسڈز، فائبر، سوڈیم اور دیگر خصوصیات شامل ہوتی ہیں، جو جسم کو توانائی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ڈیری مصنوعات پرسکون نیند، قوت مدافعت میں اضافے، نظام ہضم، ہڈیوں کی مضبوطی، ذیابطیس، جِلد اور بالوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔