اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) وزیراعظم کیE&P گیس کی فروخت کے طریقہ کار کی توثیق، عملدرآمد کے فریم ورک پر منظوری کو آج ایکنیک آگے بڑھائے گی، وزیر اعظم وزارت کے درجہ بندی میں ’اختلافات‘ سے ناراض، وزیر کا دعویٰ ہے کہ ʼکچھ انتظامی معاملات کے آڈٹ پر پی ایم آفس نے ایڈیشنل سیکریٹری کو عہدے سے ہٹا دیا، اسے معمول کا معاملہ قرار دیا۔ تفصیلات کے مطابق ترمیم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2012کے نفاذ کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے عملدرآمد کے طریقہ کار کی منظوری دے دی ، جس کی منظوری اس سے قبل ترمیم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2012 کے نفاذ کے لیے 18نومبر 2024 کو نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں 20 رکنی ٹاسک فورس نے دی تھی، جسے سی سی آئی کے فیصلے نے 26 جنوری 2024 کو منظور کیا تھا جس کے تحت ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیوں کو اپنے مستقبل کے گیس کنویں سے 35 فیصد گیس نجی شعبے کو نیلامی قیمتوں پر فروخت کرنے کی اجازت ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل نے 26 جنوری 2024 کو میکنزم کی منظوری دی تھی۔ اجلاس کا حصہ اعلیٰ حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ عملدرآمد کا فریم ورک منظوری کے لیے آج (پیر) کو ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنیک) کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ تیل اور گیس کے شعبے میں ای اینڈ پی کمپنیوں کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ادائیگی کے لیے ایکنیک کی منظوری درکار ہے۔ تیل اور گیس سے متعلق امور پر وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وزیر پٹرولیم اور پٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ حکام کے درمیان گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی جب آذربائیجان کے SOCAR اور PSO کے درمیان توانائی کی تجارت سے متعلق معاہدے جیسے معاملات پر بات ہوئی اور اجلاس میں جے جے وی ایل اور سوئی سدرن کے درمیان مسائل کو اجاگر کیا گیا۔ تاہم اندرونی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک اور اعلیٰ حکام کے درمیان مبینہ طور پر اہم معاملات پر وزیر کو نظرانداز کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ سیکرٹری پٹرولیم اور ایڈیشنل سیکرٹری (پالیسی) نے اپنا کیس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی پالیسیوں کے خلاف نہیں گئے اور ہر وقت وزیر کو اپڈیٹ رکھتے رہے۔ اس حوالے سے جب وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل سیکرٹری (پالیسی) کو وزیراعظم آفس نے کچھ انتظامی معاملات کے آڈٹ کی بنیاد پر ہٹا دیا ہے۔