کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہےکہ اگر آپ عمران خان کی رہائی چاہتے ہیں تو عدالتوں میں جاکر کیس لڑیں، بشریٰ بی بی جو کچھ کررہی ہیں وہ عمران خان کی مرضی سے کررہی ہیں،مظاہرین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں ہم نے نہ کوئی درخت توڑا نہ شیشہ توڑا،ہم اپنی حقیقی آزادی کے لئے آئے ہیں، ہم بے گناہ قیدیوں اور عمران خان کی رہائی کے لئے یہاں آئے ہیں۔یہ ظلم کررہے ہیں، سیدھی گولیاں ماری جارہی ہیں،اگر یہی گولیاں کشمیر میں چلاتے تو کشمیر آزاد ہوجاتا،حامد میرنے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج اس پارلیمنٹ ہاؤس کے آس پاس ایک میدان جنگ تھا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،احسن اقبال نےکہا کہ اگر وہ ایک سیاسی جلوس لے کر آرہے ہوتے تو یقیناً ان کا راستہ روکا جاسکتا تھا۔راستے میں چاہے وہ میاں والی تھا ۔ ان کے پاس مسلح لوگ ہیں جنہوں نے پولیس اور سیکورٹی اداروں پر بھی فائرنگ کی ہے۔بہت سارے سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔اگر اس کے رد عمل میں سیکورٹی فورسز بھی فائرنگ کریں یقیناً ایک بڑا نقصان ہونے کا احتمال ہے۔ اس سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ حکومت اور سیکورٹی فورسز نے اس لئے ضبط کا مظاہرہ کیا۔شاید پی ٹی آئی چاہتی ہے وہ یہاں سے جنازے لے کر اٹھے۔وہ چاہتی ہے کہ خونریزی ہوتاکہ اس کو بہانہ ملے اور اپنی تحریک کو ایندھن دے سکے۔حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ہم اسے پر امن طریقے سے ختم کردیں۔پی ٹی آئی نے جو طریقہ اپنایا ہے ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو رہا کرو تو ہم اٹھ جائیں گے۔ کیا عمران خان کو کسی ڈپٹی کمشنر نے نظر بندی کے احکامات کے تحت بند کیا ہوا ہے۔ انتظامی آرڈر سے نظر بندی واپس ہوجائے گی۔عمران خان ایک قانونی عمل کے نتیجے میں مقدمات کے اندر گرفتار ہیں۔ان کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ عدالتوں سے ریلیف حاصل کریں۔ ہم بھی ان کے جھوٹے کیسز کا نشانہ بنے۔ نہ ہم امریکی کانگریس میں گئے، نہ ہم ہاؤس آف لارڈز میں گئے۔نہ ہم نے اقوام متحدہ کے دفتر میں جاکر منتیں کیں کہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت کرو۔ہم اپنے مقدمے پاکستان کی عدالتوں میں لڑے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو بھی کیا۔ اگر آپ عمران خان کی رہائی چاہتے ہیں تو عدالتوں میں جاکر کیس لڑیں۔یہ جو طریقہ ہے کہ اسٹریٹ پاور سے عدالتوں پر ، حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔آپ سمجھتے ہیں کہ کنپٹی پر پستول رکھ کر اپنے لیڈر کو رہا کرالیں گے۔ کل کو کوئی بھی دہشت گرد تنظیم کا کمانڈر پکڑا جائے گا۔ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ اسلام آباد رخ کرے گاکہ یہاں پر جتھہ لے کر آؤ اور اپنا بندہ چھڑا کر لے جاؤ۔اس طرح تو ریاستیں21 ویں صدی میں نہیں چل سکتیں۔