• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی کو میئر کراچی سے ناکامیوں پر استعفیٰ لے لینا چاہیے، اپوزیشن لیڈر کے ایم سی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ڈی جی ٹیکنکل سروسز، میونسپل کمشنر کے ایم سی اور وزارت بلدیات کے دفاترکرپشن کے گڑھ بنے ہوئے ہیں سیکڑوں ارب کے اخراجات کے باوجود کراچی کی حالت بد تر ہوتی جارہی ہے پیپلز پارٹی کو میئر کراچی سے ان کی ناکامیوں کے باعث استعفیٰ لے لینا چاہیئےا ن خیالات کا اظہار انہوں نے کے ایم سی بلڈنگ میں پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیااس موقع پرپی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر مبشر الحق حسن زئی، جماعت اسلامی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرز قاضی صدر الدین،جنید مکاتی، اراکین کونسل محمد عمیر،محمد ابرار،یوتھ کونسلر تیمور ودیگر اراکین کونسل ویوسی چیئر مین بھی موجود تھےسیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاسندھ حکومت،کے ایم سی اور دیگر اداروں کی بد ترین کار کردگی کے باعث کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے، ٹھیکوں میں کرپشن اور بے قاعد گیوں کی شکایات زبان زد عام ہیں۔ ترقیاتی کاموں کی منظوری کونسل سے لینا ضروری ہے لیکن ایک کی بھی منظوری نہیں لی گئی اربوں روپے کے ٹھیکے بلا ٹینڈردے دیئے گئے انہوں مزید کہا کہ اس وقت ڈی جی ٹیکنکل سروسز، میونسپل کمشنر کے ایم سی اور وزارت بلدیات کے دفاتر پر الزامات ہیں کہ وہ کرپشن کے گڑھ بنے ہوئے ہیں جس کی ذمہ داری سے مرتضیٰ وہاب اور سعید غنی ہر گز بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔انہوں نے مرتضیٰ وہاب کی جانب سے کراچی کے تاجرو ں کے حوالے سے بیان کی شدید مذمت کی اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ کراچی کے تاجر ہی ہیں جو بھتہ خوری اور شہر کے تباہ حال انفرااسٹرکچر کے باجوود اتنا ٹیکس دے رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت اور سندھ حکومت کا 95 فیصد بجٹ چل رہا ہے، اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کا نہ کوئی وژن ہے نہ ان میں اہلیت و صلاحیت ہے وہ ایک پیرا شوٹر ہیں اور بلاول بھٹوزرداری کے مشیر بن کر کراچی سے رہی سہی دلچسپی بھی کھو چکے ہیں، پیپلز پارٹی کو ان سے ان کی ناکامیوں کے باعث ان سے استعفیٰ لے لینا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ کلک کے اربوں روپے کے ٹھیکے بغیر کسی ٹینڈر کے من پسند ٹھیکے داروں کو دے دیئے گئے جن میں سے اکثر جگہ کئے گئے کام چند دنوں میں ہی ناکارہ ہو گئے اس وقت بھی اربوں روپے کے ٹینڈر کئے گئے ہیں لیکن شہر میں سڑکوں اور سیوریج کے نظام میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے، کلک نے 240 ملین ڈالرز اور واٹر کارپوریشن نے 1.6 بلین ڈالرز ترقیاتی کاموں کے نام پر قرضوں کے جو معاہدے کیے ہیں اور یہ سب رقم ترقیاتی کامو ں پر لگے یا من پسند ٹھیکے داروں اور ٹھیکے دینے والوں کی جیبوں میں جائے، کراچی کے شہریوں کو یہ بھاری رقم ٹیکسوں کی صورت میں ادا کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ناکام ترین ادارہ بن چکا ہے۔
اہم خبریں سے مزید