کراچی(سید محمد عسکری) فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) سندھ شاخ نے سندھ کابینہ کے حالیہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں غیر تعلیمی منتظمین کو سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کے طور پر تعینات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ہم اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جنرل سکریٹری سندھ پروفیسر عبدالرحمان ناگ راج نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ اگرچہ اعلیٰ درجے کی پوسٹ میں کم از کم چار سال کے تجربے کی ضرورت کو سراہا جاتا ہے، لیکن غیر پی ایچ ڈی اور غیر تعلیمی افراد کو وی سی کے عہدے کے لیے اہل امیدواروں کے طور پر شامل کرنا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک وائس چانسلر محض ایک منتظم نہیں ہوتا، وہ کسی یونیورسٹی کے علمی اور فکری رہنما ہوتا ہے، جو جامعہ کی تعلیمی سمت، تحقیقی ترجیحات اور ادارہ جاتی ترقی کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غیر تعلیمی ماہرین وی سی نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ ل تعلیمی جلوسوں، سیمینارز، اکیڈمک کونسل کے اجلاسوں، پی ایچ ڈی ریسرچ سیمینارز اور جلسہ تقسیم اسناد کی صدارت کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ذمہ داریاں کافی تدریسی اور تحقیقی تجربے کے ساتھ ایک نامور ماہر تعلیم کی مہارت کا تقاضا کرتی ہیں۔