دمشق ، بیروت (اے ایف پی، جنگ نیوز ) شام میں باغی گروپ حیات تحریر الشام اور اس کے اتحادی باغیوں نے حمص شہر پر بھی قبضہ کرلیا ہے، باغیوں کی دارالحکومت کی طرف پیش قدمی، دمشق سے 10کلو میٹر دورپہنچ گئے۔
باغیوں کے رہنما کا کہنا ہے کہ انہوں نے دمشق کا محاصرہ کرنا شروع کردیا ہے ، غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق باغیوں نے دمشق کے قریبی علاقے پربھی قبضہ کرلیا ہے جبکہ شامی وزارت دفاع نے دمشق کے اطراف سے افواج کے دستبردار ہونےکی تردید کی ہے۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ حکومتی فورسز جنوبی درعا کے تمام علاقوں کا کنٹرول کھونے کے بعد اسرائیل کے ساتھ ملحق مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے قریب قنیطرہ سے بھی دستبردار ہوگئی ہیں ،شام میں حکومت مخالف مظاہرین نے دارالحکومت دمشق کے قریب جرامانا کے علاقے میں صدر بشارالاسد کے والد سابق صدر حافظ الاسد کا مجسمہ گرادیا۔
شام کے صدارتی دفتر نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ بشارالاسد دارالحکومت دمشق سے فرار ہوگئے ہیں، ان کے مطابق شامی صدر اپنے دفتر میں موجود ہیں اور صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں ،ایران، ترکیہ اور روس کے اعلیٰ سفارت کاروں نے شام پر بات چیت کے لیے قطر میں ملاقات کی ہے، دوحہ میں اپنے روسی اور ترک ہم منصبوں، سرگئی لاوروف اور ہاکان فیدان کے ساتھ بات چیت کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ تینوں فریق"شام کی حکومت اور جائز اپوزیشن گروپوں کے درمیان سیاسی مذاکرات" کے آغاز پر متفق ہیں۔تینوں ممالک شام میں سیاسی تصفیہ کے لئےنام نہاد آستانہ فارمیٹ کے مذاکرات میں 2017 سے شامل رہے ہیں۔
ملاقات سے قبل عراقچی نے کہا کہ ان کی اپنے ترک ہم منصب اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ "بہت واضح اور براہ راست" بات چیت ہوئی ہے۔ترک صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "ہماری خواہش ہے کہ ہمارے پڑوسی ملک شام کو وہ امن اور سکون ملے جس کا وہ 13 سالوں سے خواب دیکھ رہا ہے،" خطے کے ایک اہم کھلاڑی ایردوان نے مزید کہا کہ شام "جنگ، خون اور آنسوؤں سے تھک چکا ہے"۔ایردوان نے مزید کہا، "ہمارے شامی بھائی بہن اپنے وطن میں آزادی، سلامتی اور امن کے مستحق ہیں،" ایردوان نے مزید کہا، "ایک ایسا شام دیکھنے کی امید ہے جہاں مختلف شناختیں امن کے ساتھ رہیں"۔
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام کے تنازع سے ہمارا کوئی لینادینانہیں، شام ہمارا اتحادی نہیں ہے، امریکا کو اس تنازع میں شامل نہیں ہونا چاہئے، بشارالاسد کے اتحادی روس نے کہا ہے کہ شام پر دہشتگرد گروپوں کا قبضہ نہیں ہونا چاہئے ،روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے باغیوں کی جانب سے حالیہ کارروائیوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مخالفت قرار دیا ، وہ شام میں سیاسی مصالحت سے متعلق اقوام متحدہ کی 2015 کی قرارداد کا حوالہ دے رہے تھے ،لبنان کی حزب اللہ نے شام میں 2,000 جنگجو بھیجے ہیں، مسلح گروپ کے ایک قریبی ذرائع نے ہفتے کے روز بتایا کہ حزب اللہ کے جنگجوؤں کو لبنانی سرحد کے قریبی علاقے قوصیر میں بھیجا گیا ہے تاہم ان کے مطابق باغیوں کی جانب سے حالیہ پیش قدمی کے دوران حزب اللہ ارکان باقاعدہ جنگ میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔
عراقی سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ عراق نے شامی فوج کےسیکڑوں فوجیوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے، جن میں سے کچھ زخمی بھی شامل ہیں ،ایک سینئر سیکورٹی اہلکار نے بتایا کہ صدر بشار الاسد کی افواج کے فوجی "فرنٹ لائنوں سے فرار ہو گئے ہیں" اور القائم بارڈر کراسنگ کے ذریعے عراق میں داخل ہو گئے ہیں۔