اسلام آباد (مہتاب حیدر) سید عبدالقادر گیلانی کے زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سیکورٹی خدشات میں اضافہ کے درمیان چین نے جوائنٹ وینچر سیکورٹی کمپنی کے قیام کی تجویز پیش کی ہے اور اس طرح کا کوئی طریقہ کار فی الحال زیر غور ہے۔ این اے پینل کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر نیکٹا کرنل عثمان نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں 20 ہزار چینی شہری مقیم ہیں جن میں 2700 چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور باقی نان سی پیک منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنی انفرادی حیثیت میں رہ رہے ہیں۔ چینی شہریوں کی سیکورٹی کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) میں حالیہ مہینوں میں چینی سفارت خانے کی مشاورت سے نظر ثانی/ اپ ڈیٹ کی گئی ہے تاکہ فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جا سکے۔ وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے چینی شہری کی موت کی صورت میں 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کے معاوضے کی منظوری دے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد چینی شہریوں کے لیے ایک آن لائن ایپلی کیشن (ایپ) تیار کر رہا ہے تاکہ وہ خود کو رجسٹر کرائیں اور اپنی نقل و حرکت کے بارے میں آگاہ کر سکیں۔ دہشت گرد حملوں کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2021 سے 14 حملے ہوچکے ہیں جن میں 20 چینی ہلاک اور 34 زخمی ہوئے جبکہ 8 پاکستانی جاں بحق اور 25 زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کی تنظیمیں جنوبی بلوچستان میں سرگرم ہیں اور شمالی میں بھی خطرہ موجود ہے۔ بتایا گیا کہ شمالی کے پی اور گلگت بلتستان میں چینیوں کی کافی موجودگی نے بھی انہیں غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ نیکٹا کے اعلیٰ حکام نے کہا کہ چینی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کا مرکزی مرکز کراچی ہے۔