اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، نمائندہ جنگ) اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے گزشتہ ماہ احتجاج کے دوران گاڑی کی ٹکر کے نتیجے میں رینجرز اہلکاروں کی شہادت کا مقدمہ بانی پی ٹی آئی و سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف درج کرلیا گیا، سیل ایف آئی آر کے مطابق تمام واردات کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی، تحریک انصاف ڈی چوک احتجاج میں لاپتہ اور جاں بحق کارکنوں کے معاملے پر عدالت پہنچ گئی، شکایت کیساتھ 38 زخمی و 139 لاپتہ کارکنوں اور مبینہ طور پر دوران احتجاج جاں بحق ہوجانے والے12 کارکنان کی فہرست بھی منسلک کی گئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی جانب سے مذکورہ شکایت دائر کرتے ہوئے ابتدائی بیان ریکارڈ کرادیا، کریمنل کمپلینٹ میں وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، خواجہ آصف ، عطا تارڑ ، آئی جی پولیس اسلام آباد ، ایس ایس پی ، ڈی آئی جی و دیگر کیخلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔ دوسری جانب عمران خان کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیس سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔ کیس سماعت 17دسمبر کو ہوگی، نوٹسز اور کاز لسٹ جاری کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف تہرے قتل کے مقدمہ کی سیل ایف آئی آر منظرعام پر آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں 26 نومبر کی رات کو ایک گاڑی کی ٹکر سے رینجرز اہلکاروں کی شہادت کا مقدمہ وفاقی دارالحکومت کے تھانے رمنا میں درج کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق منظرعام پر آنے والی سیل ایف آئی آر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تمام واردات کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی گئی۔ دوسری جانب سینئر سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد عباس شاہ نے24نومبر ڈی چوک واقعہ پر وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ محسن نقوی ، وزیر اطلاعات عطا تارڑ ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، آئی جی پولیس اسلام آباد ، ڈی آئی جی ، ایس ایس پی سیکورٹی اور دیگر کیخلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کرنے کی شکایت سماعت کیلئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوا دی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران سردارلطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے معاونین سردارخرم لطیف کھوسہ اور سید اقبال حسین شاہ گیلانی عدالت میں پیش ہوئے۔ شکایت میں پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے دو وزیر اور دو ایم پی اے بطور گواہ شامل ہیں۔ عدالت سے یہ استدعا بھی کی گئی کہ کریمنل کمپلینٹ منظور کر کے وزیراعظم سمیت دیگر فریقین کو ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر کے طلب کیا جائے اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔