کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے صنعتکار حنیف گوہر نے کہا ہے کہ سندھ میں زمینوں پرقبضےکی شکایتیں تھیں، اب آرمی چیف کا ڈنڈا چلا تو چیزیں بہتر ہونا شروع ہوئیں،کراچی کے معروف تاجر رہنما حنیف گوہر نے سندھ میں مبینہ سسٹم کے خلاف ایکشن شروع ہونے کا اعتراف کرلیا،حنیف گوہر کا کہنا تھاکہ سندھ میں زمینوں پر قبضے کی تین سال سے شکایتیں کر رہے تھے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی مگر اب آرمی چیف کا ڈنڈا چلا ہے تو چیزیں بہتر ہونا شروع ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی اینٹی انکروچمنٹ فورس دراصل انکروچمنٹ فورس ہے جو زمینوں پر قبضے کرتی ہے۔تاجر رہنما نے سندھ میں مبینہ سسٹم کے خلاف ایکشن شروع ہونے کا اعتراف کیا۔حنیف گوہر کا کہناتھاکہ مرتضیٰ وہاب کو سوچ سمجھ کر تاجروں کے خلاف بات کرنی چاہئے، ایک طرف آرمی چیف سرمایہ کاری کیلئے تاجروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تو دوسری طرف مرتضیٰ وہاب حوصلہ شکنی کر رہے۔ائیرلائن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے تاجروں کی طرح ہم کراچی کے تاجروں نے بھی اپنی ائیرلائن لانے کا اعلان کیا ہے، اس کا نام ائیر کراچی ہے اور4سے 6ماہ میں آپ ہماری پروازیں دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ زمینوں پر قبضہ اور شہر میں بدامنی سے متعلق ہم کئی سال سے آواز اٹھا رہے تھے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا لیکن جب آرمی چیف سے شکایت کی گئی تو اس کا فائدہ ہوا،اٹھارہویں ترمیم کے بعد جو صوبوں کے پاس اتنی بڑی انکم جنریٹ ہوتی ہے وہ کہاں سے آتی ہے مرتضیٰ وہاب کو سوچ سمجھ کر بات کرنا چاہئے،فاؤنڈر اسپورٹس یاری سشانت مہتا نے کہا کہ یہ بات سامنے آگئی ہے کہ فیوچر ماڈل ہی ہوگا پاکستان میں دس میچ کھیلے جائیں گے انڈیا پاکستان کا میچ دبئی میں ہوگا فائنل میں اگر انڈیا آتا ہے تو وہ بھی دبئی میں ہوگا پہلا سیمی فائنل شاید کراچی میں ہوگا اس طرح کا شیڈول آچکا ہے،تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مذاکرات سے ہی راستہ نکلتا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں دونوں طرف کوئی سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے۔ تحریک انصاف کی طرف سے اگر سنجیدگی ہوتی تو وہی یہی کہتے کہ سول نافرمانی واپس لیتے ہوئے ہم مذاکرات کے لیے تیا رہیں اسی طرح حکومت اگر سنجیدہ ہوتی تو کہتی ہم اتنے قیدی رہا کر رہے ہیں اور مزید کیسز نہیں کریں گے۔ اور پھر اگر مقتدرہ کا ہاتھ نہ ہو تو حکومت نے کبھی بھی پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں کرنے ہیں۔صنعتکار حنیف گوہر نے کہا کہ ہم نے آرمی چیف سے یہی کہا تھا کہ آپ سرمایہ کاری لانے کی بات کرتے ہیں جب کہ یہ کیونکر ممکن ہوگا جب یہاں مافیا بیٹھے ہوئے ہیں۔آرمی چیف نے ایکشن لیتے ہوئے ڈنڈا اٹھایا ہے اور واضح کہا ہے کہ اس شہر میں مجھے اب یہ چیزیں نہیں چاہئے اللہ کا شکر ہے آرمی چیف سے کہنے کے بعد اس سسٹم کے خاتمے کی امید کی جارہی ہے۔ جب تک سیاسی سرپرستی ختم نہیں ہوگی یہ سسٹم نہیں ختم ہوگا اور اگر ان سیاسی لوگوں کو وہ ختم نہیں کرنا چاہ رہے ہیں تو مجبوراً آرمی کو اور ایجنسیوں کو شامل ہونا پڑے گا اگر یہ ملک اور شہر بچانا ہے تو سیاسی لوگوں کو سمجھانا ہوگا۔اٹھارہویں ترمیم کے بعد جو صوبوں کے پاس اتنی بڑی انکم جنریٹ ہوتی ہے وہ کہاں سے آتی ہے مرتضیٰ وہاب کو سوچ سمجھ کر بات کرنا چاہئے۔میں سمجھتا آرمی چیف نے اشورنس دی ہے اگر اس کے بعد بھی معاملات صحیح نہیں ہوتے تو ادارے کے لئے بری بات ہوگی۔آرمی چیف کی اشورنس کے بعد ہم نے جوش سے کام کرنا شروع کیا ہے اپنے سرمایہ کاری باہر بھیجنا بند کی ہیں پھر بھی بزنس مین کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے سوائے ا سکے کہ ہم دوبارہ آرمی چیف سے شکایت کریں۔