کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرا م ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ محمود خان اچکزئی تحریک انصاف کو جو مشورہ دے رہے ہیں کہ سول نافرمانی کو موخر کیا جائے کیا تحریک انصاف کو اس پر عمل کرنا چاہئے۔ اس سوال کے جواب میں تجزیہ کار بے نظیر شاہ ،ارشاد بھٹی ،فخر درانی اور مظہر عباس نے کہا ہے کہ بات چیت اور مذاکرات سے ہی مسئلے کا حل نکلنا ہے کوئی کسی کو فتح نہیں کرسکتا نہ ہی ختم کیا جاسکتا ہے، جتنی تیزی سے ہائبرڈ نظام غالب آرہا ہے کچھ نہیں پتہ کہ جمہوری نظام میں سے کچھ بچے گا یا نہیں بچے گا ،تحریک انصاف اور اپوزیشن کو آزاد کشمیر سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے وہاں بہت پرامن اور موثر احتجاج ہوا اور اس میں تمام جماعتیں شامل تھیں اور بالآخر آزاد کشمیر کی حکومت کو ویدھ ڈرا کرنا پڑا ۔حکومت کو بھی کریڈیٹ دینا چاہئے کہ انا کا مسئلہ بنائے بغیر مسائل کو زیر غور لائی۔اچکزئی ، اختر مینگل ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کو بھی اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو سول نافرمانی اور سولو فلائٹ کو روکنا پڑے گا ۔ تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار بے نظیر شاہ نے کہا کہ مثبت بات یہ ہے کہ تحریک انصاف سیاسی مشورے کر رہی ہے محمود خان اچکزئی مولانا فضل الرحمٰن سینئر سیاستدان ہیں تجربہ رکھتے ہیں اس لیے ضروری ہے ان کو تحریک انصاف ساتھ لے کر چلیں اور پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ بغیر کسی شرط کے بیٹھنا چاہیے اور اپنی سیاست کو ’میں‘ سے الگ کریں۔جتنی تیزی سے ہائبرڈ نظام غالب آرہا ہے کچھ نہیں پتہ کہ جمہوری نظام میں سے کچھ بچے گا یا نہیں بچے گا ۔ نیشنل تحریک میں پی ٹی آئی اور بلوچستان کی تحریکیں، سول سوسائٹی ، ہیومن رائٹس اور جتنی بھی تنظیمیں تحریکیں ہیں جن کے جنیون تحفظات ہیں ریاست سے ان سب کو بیٹھنا چاہیے اور ایجنڈا صرف پی ٹی آئی نہیں ہوسکتا۔