اسلام آباد ( نامہ نگار خصوصی ) میں نے بھارت میں سترہ سال سفارتکاری کے دوران مختلف عہدوں پر رہ کر یہ محسوس کیا کہ قائد اعظم اور ساتھیوں کا دو قومی نظریہ فطرت کے عین مطابق تھا۔ آج بھی اسکی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی پاکستان بناتے وقت تھی۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز سفارتکار اور دانشور میاں افراسیاب مہدی ہاشمی نے نظریہ پاکستان کونسل میں خصوصی تقریب "نئے بنگلہ دیش سے تعلقات" سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انکا کہنا تھا کہ میں نے طویل عرصہ بھارت میں دونوں کے درمیان رہ کر دیکھا کہ تہذیب وثقافت اور مذہبی اعتبار سے ہندو اور مسلم دو مختلف قومیں ہیں۔ہمارے بنگالی بھائی پس پردہ صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ پورے خطے میں پاکستان کے سوا انکا کوئی مددگار نہیں۔ اب اس صورتحال میں نہ صرف حکومت وقت کو بڑی دانشمندی سے بنگلہ دیش سے تعلقات کو فروغ دینا ہوگا بلکہ عوامی سطح پر بھی باہمی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا ۔تقریب کےصدر اور کونسل کے چیئرمین میاں محمد جاوید نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ اے پی ایس پشاور اور مشرقی پاکستان 16 دسمبر کے یہ دونوں سانحات ہمارے دل پر نقش ہیں۔ بنگلہ دیش میں اپنائیت کے احساسات کا ہمیں بھی محبت سے جواب دینا چاہئیے۔ تقریب کے مہمان اعزاز سابق سفیر اور این پی سی کی مجلس عاملہ کے سینئر رکن صلاح الدین چوہدری نے کہا کہ طرفین میں بدگمانیوں کے باوجود پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مذہبی و انسانی سطح پر فطری بھائی چارہ موجود ہے۔ تقریب سے سجاد افضل چیمہ، متین احمد فاروقی اور حمید قیصر نے بھی خطاب کیا۔