کراچی (شہزاد اقبال) حکومت، اسٹیبلشمنٹ ، پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار، مگر پہل کرنے سے انکار،ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف بھی عمران خان سے مذاکرات کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔
مختلف حلقوں کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اورنظام گرانے کی کوششوں سے پیچھے ہٹ جائے تو ریلیف مل سکتا ہے بظاہر تو حکومت اور پی ٹی آئی دونوں مذاکرات میں پہل کرنے سے کترا رہے ہیں مگر پی ٹی آئی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سب بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
مختلف حلقوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو یہ پیغامات دیئے جارہے ہیں کہ اگر پی ٹی آئی حکومت اورنظام کوگرانےکی کوششوں سے پیچھے ہٹ جائے تو اسے ریلیف مل سکتا ہے، عمران خان کو پشاور اور پھر بنی گالہ منتقل کرنے کے آپشنز پر بھی غور ہوسکتا ہے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان لفظی جنگ کے باوجود ہر فریق کو یہ ادراک ہے مذاکرات کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ہے، ملکی سیاست سے غیریقینی اور کشیدگی کا خاتمہ کرنے کیلئے مل کر بیٹھنا لازم ہے۔
حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان دو ہفتے سے مذاکرات کی باتیں ہونے کے باوجود ابھی تک فریقین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز نہیں ہوسکا ہے لیکن پس پردہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے کہ حکومت، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ سب مذاکرات کے لئے تیار ہیں اور نوازشریف بھی پی ٹی آئی اور بانی عمران خان سے مذاکرات کے لئے تیار ہو سکتے ہیں ۔
اس وقت بظاہر تو پی ٹی آئی ، حکومت پر مذاکرات کے لیے غیرسنجید ہونے کے الزمات لگارہی ہے جبکہ حکومت کا یہ موقف ہے کہ سول نافرنامی کی دھمکیوں اور ڈیڈلائنز کے ساتھ سر پر بندوق رکھ کر مذاکرات شروع نہیں ہوسکتے اوربظاہر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات جلد شروع ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہےلیکن پی ٹی آئی، حکومت اور اہم سیکیورٹی ذرائع کے حوالوں سے یہ پتہ چلا ہے کہ اس وقت حکومت، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ سب بات چیت کیلیے تیار نظر آرہے ہیں اور قائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لئے حامی ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات جلد شروع ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے مگر ہم پی ٹی آئی ،حکومت اور اہم سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے یہ بتا سکتے ہیں اس وقت پس پردہ حکومت، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ سب بات چیت کے لئے تیارنظر آرہے ہیں۔
حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے جب کہ اسٹبلشمنٹ بھی مذاکرات کے حق میں ہے۔مختلف حلقوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو یہ پیغامات دیئے جارہے ہیں کہ اگر پی ٹی آئی نظام کی مسلسل مخالفت سے پیچھے ہٹے تو ریلیف کا امکان ہے۔
اس وقت ہر فریق کو یہ ادراک ہے کہ مذاکرات کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ہے۔
ملکی سیاست سے غیر یقینی اور کشیدگی کا خاتمہ کرنے کے لئے مل کر بیٹھنا لازم ہے۔حکومت اور پی ٹی آئی کا بظاہر مذاکرات میں پہل سے انکار۔
نواز شریف بھی پی ٹی آئی سے مذاکرات پر حامی بھرلیں گے۔9 مئی پر دھول کیسے بیٹھے عدالتی اور سیاسی حل ڈھونڈنا ہوگا۔