پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ میں 24 نومبر کو اسلام آباد ڈی چوک میں تحریک انصاف کے احتجاج کے بعد اب تک پی ٹی آئی رہنمائوں اور ممبران قومی وصوبائی اسمبلی سمیت 140 سے زائد افراد نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں جس کے مطابق ان کیخلاف65کے قریب مقدمات درج ہیں۔ ہائیکورٹ میں اب تک 70 سے زائد راہداری ضمانت اور 69 حفاظتی ضمانت درخواستوں پر سماعت ہوئی ہے ۔پشاور ہائیکورٹ نے تمام درخواست گزاروں کو راہداری اور حفاظتی ضمانتیں دی ہیں درخواست گزاروں میں بشریٰ بی بی اور وزیراعلی علی امین گنڈا پور، خدیجہ شاہ، صنم جاوید، عالیہ حمزہ سمیت پارٹی کے اہم عہدیدار بھی شامل ہیں ۔ پی ٹی آئی کے اسلام آباد ڈی چوک میں احتجاج کے بعد پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں پر مقدمات کے اندراج کے بعد پارٹی کے بیشتر عہدیداروں نے حفاظتی ضمانت اور راہداری ضمانتوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ 28 نومبر کے بعد پارٹی کے جن رہنماؤں وعہدیداروں نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ درخواستیں دائر کی ان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں ۔پی ٹی آئی کی تمام سینئر لیڈر شپ نے پشاور ہائیکورٹ سے ان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کیلئے بھی درخواستیں دائر کیں۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم ، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے ہائیکورٹ راہداری اور حفاظتی ضمانت حاصل کی ۔بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی ہائیکورٹ نے 16 جنوری تک حفاظتی ضمانت دی ہے ۔ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، شیخ وقاص اکرم، شیرافضل مروت، جنید اکبر، سینیٹر شبلی فراز نے حفاظتی ضمانت کیلئے ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ۔ممبر قومی اسمبلی شہریار آفریدی، عاطف خان، شہرام ترکئی، عادل بازئی، انور تاج، فیصل آمین اور دیگر نے بھی حفاظتی ضمانت حاصل کی۔ صوبائی وزراء آفتاب عالم, فیصل ترکئی، سہیل آفریدی اور دیگر نے بھی حفاظتی ضمانت حاصل کی۔ ممبر قومی اسمبلی شاندانہ گلزار، زرتاج گل، ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی، سینیٹر فلک ناز، کنول شوذب، عالیہ حمزہ، صنم جاوید، خدیجہ شاہ، مشال یوسفزئی، حمیدہ شاہ کو بھی پشاور ہائیکورٹ نے راہداری اور حفاظتی ضمانت دی۔ سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی، شہرام ترکئی، شیرعلی ارباب، فضل محمودکو بھی پشاور ہائیکورٹ سے ریلیف ملا ہے ۔ اسی طرح دستاویز کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پورکیخلاف اسلام آباد میں 32 مقدمات جبکہ راولپنڈی میں 16 مقدمات درج ہیں۔ فیصل آباد میں چار ، اٹک میں تین اور گجرانوالہ میں ایک مقدمہ درج ہے۔اسلام آباد کے 15 تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ دستاویزمیں مزید کہاگیاہے کہ اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ ، کھنہ ، شہزاد ٹاو¿ن ، سنجگانی ، ترنول ، گولڑہ شریف ، کراچی کمپنی ، کوہسار ، نون ، سیکرٹریٹ ، سنبل ، بارہ کہو ، سی ٹی ڈی ، مارگلہ اور تھانہ کورل میں مقدمات درج ہیں ۔راولپنڈی کے 11 تھانوں میں 16 مقدمات درج ہیں جن میں تھانہ سول لائنز ، نصیر آباد ، سٹی ، راجہ بازار ، نیو ٹاو¿ن ، وارث خان ، صدر ، ٹیکسلا ،مورگاہ، صادق آباد اور تھانہ کینٹ جبکہ فیصل آباد کے تھانہ سول لائنز ، سمن آباد اور تھانہ جی ایم آباد میں چار مقدمات،اٹک کے صدر حسن ابدال اور حضرو میں تین مقدمات ،گجرانوالہ کے تھانہ کینٹ میں ایک مقدمہ درج ہے ۔ مقدمات میں دہشتگردی ، اقدام قتل اور ریاست کےخلاف سرگرمیوں سمیت متعدد دفعات شامل کی گئیں ہیں۔