اسلام آباد (جنگ نیوز ) آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ اور سیکرٹری و کنوینیئر ٹریڈرز کمیٹی آئی سی سی آئی خالد چوہدری نے کہا ہے کہ تین سال قبل ایک قانون کے تحت اسلام آباد میں فوڈ اتھارٹی تشکیل دی گئی تھی ۔ ابھی تک قانون کے مطابق اتھارٹی کا بورڈ ہی مکمل نہ ہو سکا ۔ اور نہ ہی رولز بنائے جا سکے ہیں اور نہ ہی وفاقی کابینہ سے اس کی منظوری لی گئی ہے ۔ قانون کے مطابق فوڈ اتھارٹی نے لیبارٹری بنانی تھی - فوڈ اتھارٹی انتظامی مجسٹریٹ کی غیر موجودگی میں دکانیں سیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔ اس وقت ڈی ایم اے، فوڈ اتھارٹی ، ایکسائز پروفیشنل ٹیکس ، مارکیٹ کمیٹی ، فوڈ ڈیپارنمنٹ اور ٹور ازم والے لائسینس وصول کر رہے ہیں جبکہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ایک وقت میں ایک کاروبار کے لئے ایک لائسینس بنوانا ضروری ہے۔اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ فوڈ اتھارٹی صرف فوڈ کی کوالٹی اور صفائی چیک کرنے کی مجاز ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لائیسنسنگ اتھارٹی صرف ڈی ایم اے ہے جو پہلے ہی ٹریڈ لائسنس بنا رہی ہے۔ انہوں نے چیف کمشنر آئی سی ٹی چوہدری محمد علی رندھاوا سے کہا ہے کہ وہ فوڈ اتھارٹی کے معاملات درست کرنے کے احکامات جاری کریں ۔