• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نادیہ سیف

دَورِ حاضر میں مصنوعی ذہانت، جسے اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا مخفّف) بھی کہا جاتا ہے، بڑی تیزی سے دُنیا میں تبدیلیاں لا رہی ہے اور مستقبل میں ان تغیّرات کے نوجوانوں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتّب ہوں گے۔ 

گرچہ یہ تبدیلیاں زندگی کےتمام تر شعبوں ہی میں رُونما ہو رہی ہیں، تاہم آئندہ دنوں تعلیم، ملازمت، کاروباری مواقع، صحت، معیارِ زندگی اور سماجی پہلوؤں کے اعتبار سے اے آئی کا کردار نہایت اہم ہو گا، لہٰذا نوجوانوں کو ان تبدیلیوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہو گا اور تیزی سے بدلتی دُنیا میں کام یاب ہونے کے لیے اے آئی سے متعلق نِت نئی اِسکلز سیکھنی ہوں گی، نیز مصنوعی ذہانت کے اخلاقی پہلوئوں کو بھی پیشِ نظر رکھنا ہو گا۔ 

ذیل میں مستقبل میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں، اے آئی کے سبب رُونما ہونے تغیّر و تبدل کے معاشرے پر مثبت و منفی اثرات کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا جا رہا ہے، جس کی مدد سے نوجوان اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کر سکتے ہیں۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی میں رُونما ہونے والی تبدیلیاں 

تعلیم اور سیکھنے کے طریقے: اے آئی کی بہ دولت تعلیم زیادہ ذاتی نوعیت کی ہو جائے گی اور انفرادی طور پر طلبہ کی ضروریات، سیکھنے کے انداز اور دل چسپی کے مطابق تعلیمی مواد فراہم کیا جائے گا۔ اس ضمن میں اے آئی بیسڈ آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز’’کورسیرا‘‘، ’’آڈیورہ ‘‘اور’’ خان اکیڈمی‘‘ وغیرہ مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔

ملازمتوں کی نوعیت میں تبدیلی: کئی روایتی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی اور کئی نئے پیشے جنم لیں گے۔ آٹومیشن یا خود کاری کے نتیجے میں بیش تر ملازمتیں بالخصوص وہ پیشےکہ جن میں بار بار ایک ہی جیسا کام کرنا پڑتا ہے یا ہاتھ سے فرائض انجام دینا ہوتے ہیں، ناپید ہو جائیں گے۔ تاہم، ان کی جگہ نئی جابز کے مواقع پیدا ہوں گے، جیسا کہ ڈیٹا سائنس، مشین لرننگ ، روبوٹکس اور اے آئی اخلاقیات وغیرہ۔

کاروباری مواقع: اے آئی کے بڑھتے استعمال سے نوجوانوں کو کاروبار کے مواقع میسّر آئیں گے۔ وہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے نِت نئی مصنوعات اور خدمات فروخت کے لیے پیش کر سکیں گے۔ علاوہ ازیں، کاروبار میں جدّت آئے گی اور اختراعی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں کو ترقّی کے مواقع ملیں گے۔

صحت اور معیارِ زندگی میں بہتری: صحت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں رُونما ہوں گی۔ بیماریوں کی تشخیص، علاج اور پیش گوئی میں بہتری آئے گی، جب کہ اے آئی بیسڈ ایپلی کیشنز، اسمارٹ ہومز اور دیگر ٹیکنالوجیز معیازِ زندگی بہتر بنا ئیں گی۔

رازداری اور سیکیوریٹی: اے آئی کی مقبولیت سے رازداری اور سیکیوریٹی کے مسائل بھی بڑھیں گے۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے نوجوانوں کو ڈیجیٹل سیکیوریٹی سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگہی حاصل کرنی ہو گی۔

اخلاقی مسائل: مصنوعی ذہانت کی مقبولیت کے نتیجے میں مختلف اخلاقی مسائل بھی جنم لیں گے، جن میں ڈیٹا پرائیویسی قابلِ ذکر ہے۔ نوجوانوں کو ان مسائل پر غور و خوض کے بعد دُرست فیصلے کرنے ہوں گے۔

تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں: اے آئی سے متعلق نِت نئی مہارتوں کی آمد کے سبب تعلیمی اداروں کو اپنے نصاب میں تبدیلیاں کرنی ہوگی، تاکہ طلبہ کو اس ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نئی اِسکلز سکھائی جا سکیں۔

معاشرے پر مثبت اثرات

مصنوعی ذہانت کی بہ دولت ہمارے معاشرے پر مثبت اثرات بھی مرتّب ہوئے ہیں۔ ذیل میں اے آئی کی وجہ سے تعلیم و صحت سمیت دیگر شعبوں میں رُونما ہونے والی انقلابی تبدیلیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

صحت: امراض کی تشخیص اور علاج میں بہتری آئی ہے۔ مشین لرننگ الگورتھمز مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کر کے بیماریوں کی جلد تشخیص میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ دوسری جانب مصنوعی ذہانت کی وجہ سے نئی ادویہ کی دریافت اور تیاری کا عمل بھی تیز اور مؤثر ہو گیا ہے۔ نیز، روبوٹک سرجری کی مدد سے پیچیدہ آپریشنز نسبتاً آسانی کے ساتھ انجام دیے جا رہے ہیں۔

تعلیم : آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی بدولت اب ہر طالب علم کی انفرادی ضروریات کے مطابق اسے تعلیم فراہم کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز اور اے آئی ٹیوٹرز کے ذریعے معیاری تعلیم دُنیا بَھر میں بہ آسانی دست یاب ہے، جب کہ اے آئی کی مدد سے اور مؤثر تعلیمی مواد تیزی سے تیار کیا جا سکتا ہے۔

کاروبار اور صنعت: خود کار صنعتی مراحل کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب چیٹ بوٹس اور اے آئی اسسٹنٹس کی بہ دولت کسٹمرز سروسز میں بھی بہتری آئی ہے اوراب صارفین کو فوری طور پر اُن کے سوالات کا جواب مل جاتا ہے۔ نیز، کم وقت میں بڑے پیمانے پر ڈیٹا کا تجزیہ ممکن ہونے سے کاروباری فیصلوں میں غلطی کا امکان بھی کم ہو گیا ہے۔

ٹرانسپورٹیشن: خود کار گاڑیوں کی آمد سے سڑکوں پر حادثات میں کمی اور سفری سہولتوں میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم میں بھی بہتری آئی ہے۔

ماحولیات: ماحولیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کر کے موسمی تبدیلیوں کی پیش گوئی اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے بہتر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس ٹیکنالوجی کی مدد سے توانائی کی مؤثر مینجمنٹ اور بچت کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

زراعت : زرعی اراضی کی بہتر مینجمنٹ، فصلوں کی نگرانی اور پانی کی بچت ممکن ہو گئی ہے۔ نیز، مصنوعی ذہانت سے فصلوں میں پیدا ہونے والے حشرات اور انہیں لاحق ہونے والی بیماریوں پر قابو پا کر فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

سائبر سیکیوریٹی: سائبر خطرات کی شناخت، ان کے فوری تدارک اور ڈیٹا کی بہتر انداز میں حفاظت ممکن ہو گئی ہے۔

معاشرے پر منفی اثرات

مصنوعی ذہانت کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ بعض منفی پہلو بھی ہیں، جو نوجوانوں کی زندگی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ ذیل میں ان منفی پہلوئوں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

ملازمتوں کا خاتمہ: آٹومیشن اور روبوٹکس کی وجہ سے مستقبل میں بہت سی ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ ہے، جس سے بے روزگاری میں اضافے کا امکان ہے، جب کہ نئی ملازمتوں کے لیے زیادہ تیکنیکی مہارتیں درکار ہوں گی، جو ہر نوجوان کے پاس نہیں ہوں گی، جس سے عدم مساوات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

رازداری اور سیکیوریٹی کے مسائل: اے آئی پر مبنی سسٹمز بہت سا ذاتی ڈیٹا جمع کرتے ہیں، جس سے رازداری کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اے آئی کو ہیکنگ اور سائبر حملوں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں سائبر سیکیوریٹی کو لاحق خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اخلاقی اور سماجی مسائل: اے آئی کے الگورتھمز میں تعصّب شامل ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں غیر منصفانہ نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ آج بھی اے آئی کی مدد سے کیے گئے فیصلوں پر سوالات اُٹھتے رہتے ہیں، جیسا کہ خود کار گاڑیوں کے حادثات کی ذمّے داری کا تعیّن وغیرہ۔

نفسیاتی اثرات: اے آئی کے بڑھتے استعمال سے نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتیں ماند پڑ رہی ہیں اور ان کے سماجی روابط بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ نیز، اس ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے اسکرین ٹائم بڑھ سکتا ہے، جس سے جسمانی و ذہنی صحت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

نظامِ تعلیم کو درپیش چیلنجز: ہر طالبِ علم کی اے آئی اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی نہ ہونے سے تعلیمی میدان میں عدم مساوات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، روایتی تعلیمی نظام کو اے آئی کے مطابق ڈھالنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں اور نتیجتاً طلبہ کے لیے جدید اِسکلز سیکھنے کے مواقع کم ہو سکتے ہیں۔

سماجی تنہائی: بڑھتے استعمال سے لوگوں کے درمیان روابط کم ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں سماجی تنہائی کا احساس بڑھ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، مصنوعی ذہانت کے باعث بہت سے روایتی کام اور پیشے ختم ہو سکتے ہیں، جس سے ہمارے سماجی ڈھانچے میں تبدیلی آ سکتی ہے۔

قصّہ مختصر، اے آئی کے مثبت اور منفی پہلوئوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نوجوانوں کو مستقبل میں پیش آنے والے چیلنجز کے لیے تیار رہنا ہو گا اور مصنوعی ذہانت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھانے اور اس کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے منظّم انداز میں اور مستقل مزاجی سے کام کرنا ہوگا۔