تھرپاکر(رپورٹ عبدالغنی بجیر)تھرپارکر میں ایک ہی روز میں مبینہ خودکشی کے دو واقعات،رواں سال کے دوران149افراد نے موت کو گلے لگایا۔تفتیش نہ ہونے سمیت اصل اسباب پر کام نہ کرنے کی وجہ سے خودکشیوں کے واقعات دن بہ دن بڑھنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تھرپارکر کی تحصیل مٹھی اور اسلام کوٹ کے دو دیہاتوں سے خاتون اور مرد کی لاشیں برآمد ہوئیں ۔پولیس کے مطابق تحصیل اسلام کوٹ کے گائوں مورا تلی میں گھر سے 55سالہ معلم کرشن میگھواڑ کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی۔جبکہ تحصیل مٹھی کے گائوں کھاروجونیجو میں20سالہ خاتون صابرہ جونیجو کی لاش کنویں سے برآمد ہوئی۔جنہیں پوسٹ مارٹم کے لیئے مٹھی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔جس کے بعد تھرپارکر میں رواں سال کے دوران مبینہ طور خودکشی قرار دیئے گئے واقعات کی تعداد149 ہوگئی ہے۔تھرپارکر میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باجوود حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس کی جانب سے بھی اکثر واقعات کا پوسٹ مارٹم ہی نہیں کروایا جاتا ہے جس سے یہ تعین ہو سکے کہ واقعہ قتل ہے یا خودکشی؟ پولیس ریکارڈ میں تمام تر واقعات میں مرنے والوں کو حسب روایت ذہنی مریض قرار دیا جارہا ہے۔اس ضمن میں جنگ کی جانب سے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی تھرپارکرسمیر نورچنا نے بتایا کہ ورثاء پوسٹ مارٹم نہ کرانے پر بضد ہوتے ہیں اس لیئے کچھ واقعات میں پوسٹ مارٹم نہیں ہوپاتا ہے جہاں ہمیں شک ہوتا ہے وہاں ورثاء کو آمادہ کرکہ پوسٹ مارٹم کرواتے ہیں۔دوسری جانب تھرپارکر کی سول سوسائٹی نے خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خودکشیوں کی روکتھام کے لیئے ہرطرح کے اقدمات اٹھائے جائیں اور ان واقعات کی ہر رخ سے تفتیش کروا کر اصل اسباب کو سامنے لایا جائے تاکہ ان پر کام کر کہ خودکشی جیسے بزدلانہ فعل کے مرتکب ہونے والے افراد کی حوصلہ شکنی کرنے سمیت اس کا سبب بننے والے عناصر کے خلاف قانونی کاروائی ممکن ہو سکے۔