• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز، عمران، زرداری مذاکرات کیلئے بیٹھ جائیں تو زیادہ بہتر ہوگا، رانا ثناء

لاہور (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی کے ارکان صرف اداکار ہیں، نواز شریف، عمران خان اور آصف زرداری مذاکرات کیلئے بیٹھ جائیں تو زیادہ بہتر ہو گا، اسپیکر ایاز صادق نے کہا کا کہنا ہےاکہ تلخیاں اپنی جگہ لیکن بات چیت ہونی چاہیے، شہباز شریف نے مذاکرات کی اجازت دی، میرا کام ان کو بٹھاناا اور مذاکرات کرانا ہے، بات کیا کرنی ہے یہ حکومت اور اپوزیشن کا کام ہے۔ لاہور میں خواجہ محمد رفیق شہید کی برسی پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے مذاکرات کیلئے سب سے پہلے ہاتھ بڑھایا، سب نے ایک بات کا اعادہ کیا کہ مذاکرات ہونے چاہئیں، پی ڈی ایم حکومت میں بھی ہم مذاکرات کا کہتے تھے، ہم پاور میں آئے تب بھی کہتے رہے مذاکرات ہونے چاہئیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک آپس کی دھینگا مشتی میں گھرا ہوا ہے، اگر یہی حالات رہے تو بہت سے لوگ غیر متعلقہ ہوجائیں گے جب کہ پاکستان ریموٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا تاہم یہ نہیں ہوسکتا صرف سیاستدان ہی رگڑا کھائیں۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ رفیق کی برسی پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 73ء کے آئین کے بعد میثاق جمہوریت مقدس دستاویز ہے، میثاق جمہوریت سے قبل ( ن ) لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے غلطیوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی کے خلاف جھوٹے مقدمات بنوائے گئے، مقدمات تو ہمارے خلاف بھی جھوٹے تھے، اگر اپنا آج کا سچ منوانا ہے تو ہمارا کل کا سچ بھی تسلیم کرو، کم از کم اظہار افسوس ہی کر دو۔ انہوں نے کہا کہ 40 سالہ سیاست کا نچوڑ یہ ہے کہ سرجوڑ کر بیٹھے بغیر بحران سے نہیں نکل سکتے۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو مذاکرات پر بیٹھنے سے قبل غلطیوں اور کوتاہیوں کو تسلیم کرنا چاہئے،مذاکراتی کمیٹی کے ارکان صرف اداکار ہیں، نواز شریف، بانی پی ٹی آئی اور آصف زرداری مذاکرات کیلئے بیٹھ جائیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہم جانتے ہیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کا ذمہ دار اور سپورٹر کون ہے؟۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جو کچھ بھارت نہیں کر سکا، وہ ان لوگوں نے کردیا، ایسے لوگ پاکستانی نہیں معاشرے کو ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 9مئی میں جو کچھ ہوا فوجی تنصیبات کے سوا کہیں یہ واقعات نہیں ہوئے، جو سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں ان پر حملہ کرکے دشمن کا مقصد پورا کیا گیا۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ پوچھتا ہوں کیا پہلی بار کسی کو ملٹری کورٹ سے سزائیں ہوئی ہیں؟ بتایا جائے کہ کیا ان لوگوں نے غزہ اور کشمیر میں مظالم پر کبھی بات کی؟۔ نہوں نے کہا کہ خواجہ آصف اور سعد رفیق کو قید میں وہ سہولتیں نہیں ملتی تھیں جو بطور رکن اسمبلی ملنی چاہیے تھیں، دونوں کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں ہوتے تھے۔ لاہور میں اپنے والدخواجہ محمد رفیق شہید کے 52ویں یوم شہادت پر منعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نئی امریکی انتظامیہ آرہی ہے ، ان کو عمران خان سے کوئی دلچسپی نہیں، ان کی دلچسپی وہی ہے جو امریکی استعمار کی ہے اور وہ پاکستان کا جوہری پروگرام، پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام ہے۔سعد رفیق کا کہنا ہے کہ آج جہاں کھڑے ہیں اس کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی، ثاقب نثار اور باجوہ ہیں۔ انہوں نے ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی کمیٹی کی تجویز دے دیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن، حافظ نعیم الرحمن، شاہد خاقان عباسی، ڈاکٹر مالک بلوچ، آفتاب خان شیرپاو، پیر پگارا، چوہدری نثار علی خان سمیت دیگر اسٹیک ہولڈز کو کمیٹی کا حصہ بنانا چاہیے، جو نہ حکومت اور نہ ہی پی ٹی آئی اتحاد کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے نام پر ایک ایکشن کمیٹی بناکر لوگ نکلتے ہیں اور ریاست گھٹنے ٹیک دیتی ہے تو پھر اس پر سوالیہ نشان تو ہوں گے کیوں کہ اس طرح لوگ جتھے بناکر نکلیں گے تو کس کس کی بات آپ مانیں گے، اگر کوہالا کا پل کو بلاک کیا گیا، پاکستان کا جھنڈا یا قائداعظم کی تصویر اتاری گئی ہے تو ہمیں تشویش ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔ حکومت کا حصہ نہیں ہوں اور میرے ساتھیوں کو اس بات کا پتہ ہے، میں بالکل اپنی پارٹی کے اندر ہوں لیکن جہاں خرابی ہوگی، اب چپ نہیں رہا جاسکتا اس پر بات کرنی پڑے گی، اس پر سوال کرنا پڑے گا، اس کا راستہ تلاش کرنا پڑے گا۔
اہم خبریں سے مزید