ملتان(سٹاف رپورٹر ) آلٹر نیٹیو ریسرچ انیشیٹو(اے آر آئی )کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید نے کہا ہے کہ یہی وقت ہے کہ ہم نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کے خطرات سے بچانے کے لیے متحد ہو جائیں، سگریٹ نوشی کینسر، دل اور سانس سمیت ایسی متعدد بیماریوں کی ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہے جو قابل بچاؤ ہیں،نوجوان زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں کیونکہ وہ اکثر کم عمری میں سگریٹ نوشی کا شکار ہو جاتے ہیں، جو انہیں عمر بھر کےلیے اس عادت اور صحت کے مسائل میں مبتلا کرنے کا سبب بنتی ہے۔اعداد وشمار کے مطابق اس وقت ملک میں تین کروڑ دس لاکھ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ ہر پانچ میں سے دو سگریٹ نوش دس سال سے کم عمر میں سگریٹ پینا شروع کردیتے ہیں۔ گو کہ پاکستان نے سن 2004 میں عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی) کی توثیق کی ہے مگر اس کے باوجود یہ ان ممالک میں شامل ہے جہاں سگریٹ نوشی سے ہونے والی بیماریوں کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔ پاکستان نے سگریٹ نوشی کے خاتمے کے سلسلے میں کئی حوالوں سے پیش رفت بھی کی ہے تاہم مکمل طور پر ایف سی ٹی کے مطابق اقدامات اٹھانے اور تمباکو سے ہونے والی اموات میں کمی لانے کےلیے ابھی ایک لمبا سفر طے کرنا باقی ہے۔