• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرے کام آگئیں یہی کاوشیں، یہی گردشیں

انسانی زندگی میں سب سے زیادہ امنگوں، آرزؤں، تمناؤں اور رنگینوں سے بھرپور دور جوانی کا ہوتاہ ے۔ کسی بھی قوم کا مستقبل اور اس کی طاقت اس کے نوجوان ہوتے ہیں جو قوم کی قسمت بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

دنیا میں بپا ہونے والے ہر انقلاب اور بڑی تبدیلی کے پیچھے یہی طبقہ نظر آتا ہے۔ کسی بھی ملک کے باصلاحیت نوجوان روشن مستقبل اور قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان کی توانائیاں اور صلاحیتیں ملک کی ترقی کے لیے بے حد اہم ہوتی ہیں۔ کسی معاشرے کی ترقی یا تنزلی کا انحصار ان ہی پر ہوتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے، یہ یقین بھی ہے کہ یہ پاکستان کوان بلندیوں تک لے جائیں گے جن کاخواب آزادی کے وقت دیکھا تھا۔ یہ نوجوان اپنی صلاحیتوں سے جہاں اربوں ڈالر کا زرمبادلہ پاکستان لاسکتے ہیں وہیں پاکستان سے قرضوں کابوجھ بھی اتار کر ملک کومعاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتے ہیں۔

سرمایہ کاری سہولت کونسل نے ان نوجوانوں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے کئی منصوبے تیار کیے ہیں۔ جو چیز کل تک ممکن نہ تھی، نوجوان انھیں ممکن بناسکتے ہیں۔ یہ ملک وقوم سے مخلص ہیں اور کچھ کرنا بھی چاہتے ہیں۔ ان پرتوجہ دے کر پاکستان مستقل اور دیرپا ترقی کرسکتا ہے۔

پاکستان کو قدرت نے جن نعمتوں سے نواز رکھا ہے ان میں ایک بڑی نعمت اس کی نوجوان آبادی اور کثیر افرادی قوت ہے۔ اسی دجہ سے پاکستان کو نوجوانوں کاملک بھی کہا جاتا ہے۔

2024 میں نوجوانوں کے لیے کیا کچھ کیا گیا وہ کہاں کھڑےرہے؟ یہ جانیے اس مختصر رپورٹ میں:

اقوام متحدہ اور والڈومیٹرز Worldomestars کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان کی آبادی بائیس کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے، جس میں سے تقریباً 65 فی صد آبادی صرف نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ لیبر فورس سروے کے مطابق آبادی کا تناسب 2.7 فی صد سالانہ ہے، 2024 میں نوجوانوں کو کئی مسائل درپیش رہے ملک کی معاشی، سماجی، سیاسی صورت حال نےان پر گہرا اثر ڈالا۔ 

 انہیں نت نئے چیلنجز کا سامنا رہا۔ جس میں سب سے بڑا چیلنج بے روز گاری تھا اور اب بھی ہے۔ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او )کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 9.1 فی صد ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 2024 ء میں 10.3 فیصد تک پہنچ گئی ، جبکہ 2023ء میں 10.8 فی صد تھی۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں ڈگری ہولڈر نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح 31 فیصد تھی۔ اس میں پروفیشنل ڈگری ہولڈر نوجوان بھی شامل تھے۔ اس وجہ سے گزرے سال بیش تر تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوان بیرون ملک چلے گئے، ان کی تعداد ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں تک جا پہنچی۔ 

سال 2024ء کے پہلے چند ماہ میں سات لاکھ سے زائد پاکستانی جن میں زیادہ تر ڈاکٹرز، انجینئر اور آئی ٹی ماہرین تھےدیارِ غیر چلے گئے۔ ملک قیمتی سرمائے سے محروم ہوگیا۔ تعلیم، ٹیکنالوجی اور سماجی بہبود جیسے اہم شعبوں پر منفی اثر پڑا۔

بیرو آف ایمیگریشن اورسبز ایمپلائمنٹ , Buraou Of Immigration and Overseas employment کے مطابق 2024ءمیں 700,000 جب کہ 2023ء میں 811,000 افراد روزگار کے لیے بیرونِ ملک گئے۔

پاکستان جسے 1980ء کی دہائی میں ڈاکٹروں اور انجینئروں کی سرزمین کہا جاتا تھا۔ گذشتہ سال ایک ایسے دوراہے پر کھڑا تھا جہاں اصل طاقت دوسروں کے لیے کام کرتی رہی۔ مجموعی طور پر 1 کروڑ 35 لاکھ سے زائد پاکستانی دنیا کے 50 ممالک میں قیام پذیر ہیں‘ جن میں سے 96 فیصد پاکستانی عرب ممالک میں ملازمت کررہے ہیں۔

سال2024 میں بے روزگاری، مہنگائی کی وجہ سے نوجوانوں کی ذہنی صحّت پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے، نوجوانوں کی کثیر تعداد نشے کی لت میں گرفتار ہوگئی اور منشیات فروش اس ملک کی بنیادیں کمزور کرنے میں مزید متحرک پائے گئے۔

پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نشہ کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہو تارہا جو لمحہ فکریہ تھا۔ فُٹ پاتھوں، چوراہوں پر کئی نوجوان دنیا و مافیہا سے بے خبر نشے میں دھت پڑے نظر آئے۔ اقوامِ متحدہ (یو این او ڈی سی) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں منشیات کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔

ورلڈبینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تعلیمی اداروں میں43 فی صد طلبا الکوحل اور دیگر نشہ آور اشیاء استعمال کررہے ہیں۔

ایک جانب سیاسی و اقتصادی عدم استحکام، مہنگائی، بے روزگاری امن و امان کی ناقص صورت حال کے بنا پر نوجوانوں کی اکثریت اپنے مستقبل سے مایوسی ہوئی اور اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پروفیشنلز اپنے بہتر مستقبل کے لئے وطن چھوڑنے پر مجبور ہوئے تو وہیں ایسے پُرامید اور حوصلہ مند نوجوانوں کی بھی کمی نہیں،  جنہوں نے ہنر سیکھ کر ڈیجیٹل ترقی کے مواقع تلاش کیے، فری لانسنگ اور ای کامرس کے ذریعے معیشت میں اپنا حصّہ ڈالا۔

سال 2024 کے دوران ڈیجیٹل لرننگ میں اضافہ ہوا۔ نیز ای کامرس اور آن لائن کام کا رجحان بڑھا۔ ماحولیاتی بہتری کے لیے کام کرنے کا خیال نوجوانوں میں زور پکڑ ا، اس سلسلے میں کئی پروگرام بھی مرتب کیے گئے۔ کئی ممالک سمیت پاکستان کے نوجوانوں نے بھی کاربن کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف حاصل کیے اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیئے۔ 

گزرے سال مختلف آن لائن پلیٹ فارمز اور کاروباری مواقع سے نسلِ نو نے فائدہ اٹھایا۔ مختلف ای کامرس اور فری لانسنگ پلیٹ فارمز نے انہیں عالمی سطح پر اپنی مہارت کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کیے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال صحت، تعلیم، زراعت اور دیگر شعبوں میں اضافہ ہوا۔

نوجوان پاکستانی کھلاڑیوں نے بھی عالمی سطح پر مختلف کھیلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ اس سے نہ صرف ملک کا فخر بڑھا بلکہ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ترغیب ملی۔

نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم نے نوجوان آبادی سے پوری طرح استفادہ حاصل کرنے اور ان کے لئے مواقع فراہم کرنے اور بھرپور سازگار ماحول پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے 10 لاکھ طالبعلموں کو میرٹ پر اسمارٹ فون دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ لیپ ٹاپ بھی دیے جائيں گے۔ 

آئی ٹی کے میدان میں چینی کمپنی سے طالبعلموں کو مفت ٹریننگ دلوائی جائے گی۔ 2024-25 کے دوران 100 ارب روپے اضافی مختص کرنے کے منصوبے کے ساتھ، ملک بھر میں تقریباً 300,000 نوجوان کاروباری افراد کوبااختیار بنایا جانے کا اعلان کیا گیا۔

پاکستان یوتھ پروگرام میں بے شمار آئیڈیاز اور منصوبے شامل کیے گئے ، جس کے تحت تعلیم، ملازمت کے مواقع اور نوجوان نسل کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے لئے مختلف کھیلوں کے انعقاد بھی کئے گئے۔ ماحول کو بہتر رکھنے کے اقدامات اور یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کئےگئے جس میں بے شمار تربیتی کورسسز شروع کرائے گئے۔ 

کھیلوں میں دل چسپی رکھنے والے ،نوجوانوں کے لئے اکیڈمیوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ نوجوانوں کو یہ سنہری موقع کہ وہ ان پروگراموں سے فائدہ اُٹھائیں، انفرادی کامیابی کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی اجتماعی ترقی میں بھی مثبت کردار ادا کریں۔

قاہرہ میں ڈیولپنگ ایٹ (ڈی ایٹ) کا اجلاس

2024 کے آخری ماہ میں قاہرہ میں ڈیولپنگ ایٹ (ڈی ایٹ) کا گیارہواں سر براہی اجلاس منعقد ہوا تھا ۔1997 میں استنبول میں قائم ہونے والی ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن، مصر، نائجیریا، ترکی، پاکستان، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ایران اور ملائیشیا کے مابین ترقیاتی تعاون کی تنظیم ہے۔

اس اجلاس کا موضوع نوجوانوں پرسرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) کو فروغ دینا تھا۔ اس اجلاس میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ڈی ایٹ رکن ممالک کے ذریعے نےنوجوانوں پر سرمایہ کاری کرکے جامع اور مضبوط معیشتیں تشکیل دی جاسکتی ہیں۔

گزرے سال گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گورنر ہاؤس میں کاؤنسلنگ کا اجلاس منعقد کیا تھا، جس میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ اجلاس میں گورنر سندھ نے انیشیوٹیو کے تحت فری اسکالرشپ پروگرام کےآغاز کا اعلان کیا تھا۔

گورنر نے شرکا کو بتایا، 50ہزار نوجوانوں کو آئی ٹی کے مفت کورسز کروائے جائیں گے، دوران تربیت ہی 200 سے 400ڈالرز ماہانہ کمانے لگیں گے، بزنس پروپوزل بنانے والے نوجوانوں کو قرضہ حسنہ کے طور پر ایک لاکھ سے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔

لاہور یوتھ فیسٹیول 2024ء

لاہور یوتھ فیسٹیول 7؍نومبر سے 9؍نومبر2024ء تک منعقد ہوا۔ یہ مختلف ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر مشتمل تھا۔ فیسٹیول میں 28 یونیورسٹیز اور مختلف کالجز کے 1 ہزار سے زائد طلبہ شریک ہوئے تھے۔ اس میں اتھلیٹکس، رسہ کشی، مراتھن جمناسٹک اور دیگر مقابلے ہوئے اس کے علاوہ ٹیلنٹ شو، بیٹ باکسنگ، جادوئی مظاہرے، آرٹ و ٹیکنالوجی کی نمائش کے علاوہ دوڑ، سائیکلنگ، جمناسٹک سمیت دیگر مقابلے منعقد ہوئے تھے۔

فخرِ پاکستان

پاکستان ملٹری اکیڈمی کا کول کے کیڈٹ آفاق شوانی کو رائل ملٹری کالج آسٹریلیا میں ان کی غیر معمولی کار کردگی پر’’میجرجنرل فنلے ایوارڈ 2024ء سے نوازا گیا۔ آفاق یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی کیڈٹ ہیں ان کاتعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔ 

انہوں نے 147 ویں طویل کورس میں گریجویشن کیا ان کی تربیت کا اختتام رائل ملٹری کالج آسٹریلیا میں پاسنگ آؤٹ پریڈ میں ہوا تھا۔ انہوں نے اپنی کارکردگی سے قوم کا نام روشن کردیا۔

اسرار خان کاکڑ آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے صدر بنے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں پُرامید ہوں کہ اسرار کاکڑ اور ان جیسے باصلاحیت پاکستانی نوجوان بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کرتے رہیں گے۔ آکسفورڈ یونی ورسٹی کی یونین کے صدر کا الیکشن لڑنا اور سرخرو ہونا غیر متزلز عزم کا عکاس ہے۔

کراچی کے علی عباس نے آئیزم کا شکار بچوں کے لئے ایک روبوٹ تیار کیا اور اُس کا نام ٹم ٹم رکھا۔ جو ان بچوں کے کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے یہ نہ صرف میڈیکل بلکہ کئی دوسرے شعبوں میں اس کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔ علی کی کمپنی کا نام ہیرو ہے جو پاکستان بھر میں آئیزم کا شکار بچوں کے لئے روبوٹ بناتی ہے۔ علی عباس جیسے نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔

ارشد ندیم نےاگست 2024ء میں اولمپکس میں جیولن تھرو میں گولڈ میڈل حاصل کر کے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔ جیولن تھرو ایونٹ میں 92.94 میٹرتھرو کر کے اولیمپکس کی تاریخ میں ریکارڈ بنایا تھا۔ 

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ارشد ندیم کو ہلالِ امتیاز سے نوازا اور10 کروڑ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا تھا اور کہا کہ وہ نوجوان نسل کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

شہروز کا شف نے 2024ء میں 8027میٹر بلند شیشا پنگما کی چوٹی سرکر نے والے پہلے ماؤنٹینئر بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ8 ہزار میٹر سے بلند تمام چوٹیاں سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی ہیں۔

سماجی دباؤ، بے روزگاری، اور تعلیم کے فقدان جیسے مسائل کا حل نکالنا مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ ہمیں صرف ارادے کی مضبوطی اور نیک نیتی کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے نوجوانوں کو ترقی کے مواقع فراہم کر کے ہی ہم ایک بہتر اور روشن مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں۔

ان کی حوصلہ افزائی اور انہیں جدید علوم سے آراستہ کر کے ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے، پائیدار ترقی کے حصول کے لیے ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مہارت حاصل کرنے کے بلا امتیاز مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔