اسلام آباد ( رانا غلام قادر )سال 2024 پا کستان کیلئےمثبت معاشی اعشاریوں سے عبارت رہا-اس سال ملکی تاریخ میں پہلی بار اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس سے اوپرچلی گئی۔مہنگائی ساڑھےچھ سال کی کم ترین سطح تک نیچے آگئی۔پالیسی ریٹ 22فیصد سے کم ہوکر 13فیصد پر آگیا۔پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ سرپلس دس سال کی بلند ترین سطح پر چلا گیا۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی , زرمبادلہ کے ذخائر،ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہواتجارتی خسارہ کم ہوا،ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط اہوا۔آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر سات ارب ڈالرز کا نیا قرض پروگرام لیا گیا-سال 2024 میں وفاقی حکومت کے مقامی قرضوں میں اضافہ جبکہ غیر ملکی قرضوں میں کمی ہوئی-سال 2024 کےدوران مہنگائی ساڑھے چھ سال بعد سب سے کم ترین چار اعشاریہ نو فیصد پر آگئی جبکہ گذشتہ سال کے دوران مہنگائی ریکارڈ اڑتیس فیصد تک پہنچ گئی تھی۔مہنگائی میں کمی کے باعث اس سال جون سے لیکراب تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےپالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کرکے 13 فیصد کردیا ہے جس سے معاشی سرگرمیوں میں مزید اضافے اور پیداواری لاگت میں کمی کے امکانات روشن ہوگئے۔اس سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس تقرببادس سال بعد سب سےزیادہ بہتر کروڑ نوے لاکھ ڈالرز ریکارڈ کیا گیا جوملکی تاریخ میں دوسری بار سب سے زیادہ سرپلس ہے-پاکستان کا بجٹ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 24 سال بعد پہلی بار سرپلس میں چلاگیا یعنی رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی آمدنی زیادہ اور اخراجات کم رہے اور پاکستان نے ایک ہزار سات سو ارب روپے کا بجٹ سرپلس دیا-اس سال پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباچار ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا- اس سال ڈالرکےمقابلے میں روپے کی قدرتین روپےبڑھ گئی،سال دو ہزار چوبیس کے دوران پاکستان کو برآمدات اور ترسیلات زر بڑھانے میں بھی کامیابی ملی اور درآمدات قابو میں رہیں۔حکومت کو توقع ہے رواں مالی سال ریکارڈ ترسیلات زر اور برآمدات ہوں گی-سعودی عرب نے 3 ارب ڈالرز کے ڈپازٹ کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کی-اس سال پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان 37 ماہ پر مشتمل 7 ارب ڈالرز کا نیا قرض پروگرام طے پایا