اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وائس چانسلرز تقرری، طلبہ یونینزبحالی، وزرائے اعلیٰ کا اجلاس طلب کرنیکا مطالبہ،بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی اجلاس، قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کا فیصلہ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے وزارت تعلیم سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کا اجلاس طلب کرے تاکہ عوامی شعبے کی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرری، پنشنز اور تنخواہوں کے مسائل اور طالب علموں کی یونینز کی بحالی پر بات کی جا سکے۔ کمیٹی نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، جن میں عوامی شعبے کی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی مستقل تقرری شامل ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس جمعہ کو سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کیمپس میں جاری پنشن کے مسائل، بیشتر یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی کمی، طلباء کی ڈگریوں کی تصدیق میں تاخیر اور طالب علم یونینز پر مستقل پابندی کے معاملے پر گفتگو کی۔ اجلاس میں قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، قومی تعلیمی کانفرنس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور صوبائی وزرائے تعلیم کو بھی مدعو کیا جائےگا، اجلاس میں طلبہ یونینز کی بحالی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔پر وائس چانسلر اُردو یونیورسٹی نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں، یونیورسٹی کے مسائل ہیں، پچھلے 5 سال سے جو فنڈز مل رہے ہیں، ان میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، لیکن تنخواہ اور پنشن بڑھ گئی، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا متعدد یونیورسٹیوں کا مسئلہ ہے کہ تنخواہیں نہیں دی جا رہیں ، سینیٹر بشریٗ انجم بٹ نے کہا کہ قائم مقام وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف ہوں، سینیٹر سید مسرور احسن نے کہا کہ مصنوعی قیادت سامنے آتی ہے تو ملک میں بحران پیدا ہوتے ہیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ طلبہ یونینز کی بندش کے پیچھے سیاسی نہیں بلکہ کچھ اور قوتوں کا ہاتھ ہے۔ وزیر تعلیم خالد مقبول نے کہا 13 تاریخ کو ایچ ای سی نے تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بلا رکھا ہے جس میں طلبہ یونینز کی بحالی پر بھی بات ہوگی۔کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونینز کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے۔