اسلام آباد (ناصر چشتی، خصوصی نمائندہ) ملک میں ذہنی امراض کے خاتمے کیلئے شعور پیدا کرنا اور ان مسائل کے حل کیلئے میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے، میڈیا کی مدد سے اس سلسلے میں پائے جانے والے بے شمار خدشات کو دور کیا جاسکتا ہے بلکہ ان مسائل کا حل بھی نکالا جاسکتا ہے۔ میر خلیل الرحمٰن فائونڈیشن اور برٹش ایشیا ٹرسٹ کے ساتھ ملکر ان مسائل سے آگاہی اور ان کے حل کیلئے ’’ملکرآئو بات کریں‘‘ مہم چلائی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ذہنی امراض سے متعلق ماہرین اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے ماہر حضرات نے دو روزہ ذہنی امراض سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے دوران ایک پینل ڈسکشن کے دوران کیا، جس کا عنوان میٹنل ہیلتھ اور میڈیا تھا۔ سابق وفاقی وزیر ظفر مرزا نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے مینٹل ہیلتھ اور میڈیا کے کردار کے حوالے سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ ہم میڈیا کے تمام شعبوں سوشل میڈیا سمیت اس کے عام آدمی پر اثرات سے بخوبی واقف ہیں اور ہم سب اس کے عادی ہیں۔ کرونا کے دوران رابطے کیلئے سوشل میڈیا سمیت میڈیا کی اہمیت اور بڑھ گئی۔ ہم ذہنی امراض سے متعلق مسائل پر بہت کم کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ذہنی امراض کے خاتمے کیلئے موثر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بین الاقوامی کانفرنس کے آرگنائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اسد تمیز الدین نے بتایا کہ کانفرنس کی تھیم مینٹل ہیلتھ سے گلوبل ہیلتھ ہے اس مسئلے کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز، خاص طور پر میڈیا ہائوسز اور ماہرین کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ سابق صدر پی پی ایس پروفیسر غلام رسول نے کہا کہ ہمیں میڈیا کے ذریعے ذہنی امراض سے متعلق آگاہی اور اس کے ساتھ ان ایشوز کو حل کرنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے بہت سے نقصانات ہیں وہاں فائدے بھی ہیں منفی پراپیگنڈے سے لوگوں کی ذہنی صحت پر برا اثر پڑتا ہے جس سے قومی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ہم کو میڈیا کے جدید آلات کی مدد سے نہ صرف علاج میں آسانی پیدا کرنا ہوگی بلکہ مسائل حل کرنے میں بھی مدد حاصل کرنا ہوگی۔ جنگ گروپ کے شاہ رخ حسن نے بتایا کہ جنگ میڈیا گروپ اور میر خلیل الرحمٰن فائونڈیشن نے عوام کے اہم مسائل کے حل کیلئے مہم چلائی ہیں جن کے بڑے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مینٹل ہیلتھ اور میڈیا میں گہرا تعلق ہے میڈیا کے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ جنگ جیو گروپ اور برٹش ایشیا ٹرسٹ کے ساتھ ملکر ذہنی امراض سے آگاہی اور مسائل کے حل کیلئے ایک مہم شروع کر رکھی ہے جس کا عنوان ہے ’’ملکر آئو بات کریں‘‘ انہوں نے بتایا کہ مجھے بھی پہلے ذہنی امراض سے متعلق ایشوز کا علم نہیں تھا اس لئے سب سے پہلے اس سلسلے میں عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے اس کے ساتھ اس کے علاج کے بارے میں بھی آگاہی دینی ہے۔ ہمیں ذہنی امراض سے چھٹکارا حاصل کرنے والے افراد کی کہانیوں کی تشہیر بھی کرنا ہے اور لوگوں کو ان مسائل کے حل کیلئے تیار بھی کرنا ہے۔ ہمیں ماہرین کے ساتھ ملکر ایسے افراد کے ساتھ رابطہ کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان مسائل کے حل کیلئے ماہرین کو اپنے پروگراموں میں بلائیں گے۔ پانچ لاکھ کی آبادی کیلئے صرف ایک سیکاٹرک کا ہونا تشویش کا مقام ہے۔ ہمیں ان مسائل کے حل کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا۔ برٹش ایشیا ٹرسٹ کی ثناء احمد نے ویڈیو کال کے ذریعے شرکت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس حوالے سے دس سال سے زیادہ عرصے سے کام کر رہی ہیں ہم نے اپنی مہم دس سال کی محنت کے بعد اکتوبر میں لانچ کی ہے جو کہ ملکر آئو بات کریں ہے۔ ہمیں ان مسائل کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈروں کا تعاون درکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ذہنی امراض سے متعلق مسائل کے حل کیلئے زبان کا صحیح استعمال ہونا ضروری ہے ۔پروفیسر رانا نے کہا کہ پی پی ایس کو اس سلسلے میں زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ تقریب سے مرتضیٰ نقوی، واجد عالی اخوندزادہ اور اقبال آفریدی نے بھی اپنی سفارشات سے آگاہ کیا۔ آخر میں ڈاکٹر ظفر مسعود نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔