• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتہاپسندی روکنے کے لیے آمروں کی آئینی ترامیم مسترد، ریاست کو مذہب سے الگ کیا جائے

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) انتہا پسندی کو روکنے کے لیے آمروں کی آئینی ترامیم اور قوانین کو مسترد اور ریاست کو مذہب سے الگ کیا جائے، مذہبی انتہا پسندی مسلح ہو چکی ہے،انتہا پسندوں اور ریاست کے کرتا دھرتاؤں کا روزگار ایک دوسرے سے جڑے ہونے کی وجہ سے ریاست مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گی،طالبان ہر جگہ موجود ہیں کیونکہ ریاست کی پالیسیاں انہیں مضبوط بناتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (سانا) کی جانب سے حیدرآباد کے ممتاز مرزا آڈیٹوریم میں "مذہبی انتہا پسندی: امن و سلامتی کے لیے موجود خطرات" کے عنوان کے تحت ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اے ایچ نیئر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی کو روکنے کے لیے حالات کا تجزیہ کرنا ضروری ہے کہ کن حالات میں انتہا پسندی بڑھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضیائ الحق نے یہ نعرہ لگایا تھا کہ یہاں ایک مذہبی ریاست ہوگی۔ اس وقت ہی یہ سوال اٹھا کہ اس مذہبی ریاست میں شریعت کون سی ہوگی۔معروف لکھاری، معاشی ماہر، اور خواتین رہنما طاہرہ عبداللہ نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی مسلح ہو چکی ہے۔ یہ ملک صرف ایک مذہب کے ماننے والوں کا نہیں ہے بلکہ ہندو، سکھ، اور عیسائی بھی یہاں بستے ہیں، اس لیے کفر کے فتوے دینا بند کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی محمد بن قاسم کے حملے کے ساتھ آئی تھی، یہ صرف ضیا الحق کے دور کی بات نہیں ہے۔سانا کے صدر ڈاکٹر مقبول ہالیپوٹو نے کہا کہ سندھی ہزاروں سال سے سیکولر اور روادار رہے ہیں۔ سندھی موئن جو دڑو کی تہذیب کے وارث ہیں اور کبھی بھی جنگجو قوم نہیں رہے۔معروف صحافی، فلم میکر، اور ایچ آر سی پی کی کو چیئرپرسن منیزہ جہانگیر نے کہا کہ سندھ سچ میں آخری پناہ گاہ ہے،حیدرآباد آکر دیکھتے ہیں کہ یہاں واقعی خواتین کھل کر بات کر سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ تنگ نظر نہیں ہیں، لیکن ریاست نے اپنا فارمولا تبدیل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ جن طالبان کے لیے فوجی عدالتیں بنائی گئیں، انہیں آزاد کر دیا گیا۔ معروف مصنف جامی چانڈیو نے کہا کہ سندھ نے ون یونٹ کے خلاف تحریک کی قیادت کی اور آمریت کے خلاف مزاحمت کا گڑھ رہا۔معروف دانشور نصیر میمن نے کہا کہ انتہا پسندی سماجی مظہر نہیں بلکہ ریاست کی پیداوار ہے۔ ریاست نصاب، مدارس اور دیگر ذرائع سے انتہا پسندی کو فروغ دیتی ہے۔ یوتھ ایکشن کمیٹی کی رہنما سندھ نواز گھانگھرو نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز کنبھار کو بے دردی سے قتل کرنے والے مناظر آج بھی ہماری نظروں کے سامنے ہیں۔ ان کی ہڈیاں پولیس افسران کے سامنے توڑی گئیں۔پورہیت مزاحمت تحریک کے صدر مسرور شاہ نے کہا کہ سندھ کا نظریہ یہی ہے کہ سندھ ہمارا وطن ہے۔

ملک بھر سے سے مزید