• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیل، روز مرہ امور کی انجام دہی میں عمران کا طرز عمل افراط و تفریط کا شکار

اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) جیل کے روزمرہ امور کی انجام دہی میں عمران کا طرز عمل افراط و تفریط کا شکار، انتظامیہ معمول کے طبی معائنے کے ساتھ ماہر نفسیات کی خدمات بھی حاصل کر سکتی ہے،سپرنٹنڈنٹ جیل تبصرے کے لئے دستیاب نہیں ہو سکے،شیر افضل مروت آج بانی تحریک سے ملاقات کرکے پالیسی امور پر مشاورت کرینگے ،مروت کا مذاکرات میں مطالبات تحریری شکل میں دینے کی حمایت ،  روزمرہ کے امورکی انجام دہی میں تحریک انصاف کےبانی عمران خان کا رویہ معمول سے ہٹ رہاہے جس میں جذبات ظاہر کرنے میں وہ افراط و تفریط سے کام لے رہے ہیں اس سے ان کی ذہنی صحت میں بڑا بگاڑ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے جیل انتظامیہ طبی صورتحال بے قابو ہونے سے پہلے ان کے معمول کے طبی معائنے کےساتھ اب ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس سلسلے میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سے پیرکی شب تفصیلات جانے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکااور نہ ہی ان کے موبائل پر چھوڑے گئے پیغام کا رات گئے تک کوئی جواب آیا تھا۔ قابل اعتماد ذرائع نے جنگ/ دی نیوز کو بتایا ہے کہ آرام اور خوراک کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کےباوجودعمران کی اس ماحول کے بارے میں شکایت ناقابل فہم ہے جس میں انہیں رکھا گیا ہے اور جیل قواعد سے کہیں بڑھ کر انہیں آسائشات فراہم کی جاتی ہیں۔ قومی اسمبلی کے رکن اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شیر افضل مروت آج (منگل) اڈیالہ جیل میں عمران سےملاقات کرینگے جن سے وہ اہم پالیسی امور پر مشاورت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ان کاکہنا ہے کہ تحریک انصاف کو اپنے مطالبات تحریری شکل میں حکومت کے سپرد کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں جنگ / دی نیوز سے مختصر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ تحریر کی صورت میں مطالبات سےحکومت کوآگاہ کرنے کی سیاسی اور قانونی قیمت ہے جسے ادا کرنے میں تامل نہیں ہوناچاہئے۔ یہ درست ہے کہ تحریر کو عدالت میں بعد ازاں پیش کیا جاسکتا ہے جہاں اس سے نمٹنے کا مخصوص طریق کار ہوتا ہے مذاکرات کے سلسلے کو جاری رکھنے اور اس میں تاخیر سےبچ رہنے کے لئے مطالبات تحریری شکل میں دے دینے میں کوئی مضائقہ نہیں اس سے ملک کا بھلا ہوگا جس کام سے ملک کو فائدہ پہنچے اسے انجام دینے میں گریز سے کام نہیں لینا چاہئے۔ شیر افضل مروت جنہوں نے 8 فروری کے عام انتخابات میں اپنی جماعت کی پیشوائی کرکے اس کی بڑی کامیابی کویقینی بنایا تھا خیال ظاہر کیا ہے کہ فی الوقت دو نکات پرمذاکرات ہوجائیں آئین کی 26ویں ترمیم اور 8 فروری کے انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کی قیادت خود عمران خان کریں گے ان حالات میں مذاکرات میں کوئی رخنہ پیدا نہیں ہونا چا ہئے۔ اس دوران معلوم ہواہے کہ قومی اسمبلی کے آئندہ پیر کو شروع ہونےو الے اجلاس میں پیپلزپارٹی آزادانہ کردار پر کاربند ہونے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے تحریک انصاف کو کافی تقویت حاصل ہوگی۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ دس ماہ سے جس طور پر تحریک انصاف کے خلاف حکومت کا ساتھ دیتی آئی ہے اب اس رویئے میں واضح تبدیلی اختیار کی جائے گی وہ پارلیمانی ایوانوں میں اور ان کے باہر تحریک انصاف کی طرفداری نہیں کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی ہر معاملے میں بھی تائیدنہیں کرے گی۔حکومتی حمایت غیر مشروط نہیں ہوگی اس رویئے کووفاقی سطح اور پنجاب میں بھی اختیار کیاجائےگا۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے اکابرین اس صورتحال سے پریشان نہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اس نئےرویئے سے کوئی سیاسی فائدہ حاصل نہیں کرسکے گی موجودہ معروضی حالات میں اس کے لئے حکمت عملی میں بڑی تبدیلی گراں تھی ثابت ہوسکتی ہے اسے بخوبی علم ہے کہ پنجاب میں اسے بلیک میلنگ کوئی فائدہ نہیں دے سکتی جبکہ وفاقی حکومت ان سے گفتگو کے لئے خود کو تیار رکھتی ہے۔
اہم خبریں سے مزید