پشاور(وقائع نگار) پشاور میں گیس ندارد، نانبائیوںپر رش بڑھنے کی وجہ سے روٹی کا وزن بھی کم کر دیا گیا، جبکہ دوسری طرف بچے بغیر ناشتہ کے سکول جانے پر مجبور ہیں. صبح کے اوقات میں گیس نہیں ہوتی، اور جب آتی ہے تو تب تک بچے سکول جا چکے ہوتے ہیں، سرشام گیس غائب ہو جاتی ہے، اور پھر اگلے دن آتی ہے.ان حالات میںلوگوںکا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سی این جی سٹیشنز کو گیس بند کی جا رہی ہے، لیکن وہاں تو تواتر کے ساتھ گیس فلنگ جاری ہے، اور رہائشی اور ڈومیسٹک استعمال کیلئے گیس بند کر دی گئی ہے. لوگوں کا کہنا تھا کہ گیس نہ ہونے سے سلینڈر بھر بھر کر لانے پڑتے ہیں ، جو انتہائی مہنگے پڑتے ہیں.عوام نے دہائیاں دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس صورتحال کا نوٹس لیا جائے، تاکہ بچے نہار منہ سکول جانے سے بچ جائیں، دوسرا بجلی کی طرح لوڈشیڈنگ کا جو سلسلہ محکمہ سوئی گیس کی جانب سے شروع کیا گیا ہے اس کے اوقات بھی شیئر کئے جائیں تاکہ ہمیں اندازہ ہو کہ کب گیس ہوتی ہے اور کب نہیں، کیونکہ یہاں کسی کو پتہ نہیں کہ گیس آنے جانے کا وقت کیا ہے.پشاور میں گیس ندارد جبکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ الگ سے سر اٹھانے لگا ہے