کراچی ( اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردی جس کے بعد پالیسی ریٹ 13سے گھٹ کر 12فیصد ہوگیا ‘جون 2024ء کے بعد سے یہ شرح سود میں یہ لگاتار چھٹی کٹوتی ہے ، جون 2024 میں شرح سود 22 فیصد تھی‘ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت ہیں‘مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ خاطر خواہ کم ہوئے ہیں‘جنوری میں مہنگائی مزید کم ہوگی‘کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں سرپلس رہا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہنےکے سبب زرمبادلہ ذخائربڑھے، جون تک مہنگائی کی شرح 5 سے7 فیصد بینڈ کی اوپرکی سطح پر رہےگی۔مالی سال 25 کے دوران سرکاری سطح پر مہنگائی کی شرح اوسطاً 5.5 فیصد سے 7.5 فیصد کے درمیان رہے گی‘ ورکرز ترسیلات اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 28 جنوری 2025ء سے100بی پی ایس کم کرکے 12فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی کا رجحان توقعات کے مطابق مسلسل نیچے کی جانب ہے اور وہ دسمبر میں 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی۔جنوری میں توقع ہے کہ مہنگائی مزید کم ہوگی اور اس کے بعد آنے والے مہینوں میں تھوڑی بڑھے گی۔ قوزی مہنگائی (core inflation)اگرچہ مسلسل کم ہورہی ہے تاہم ابھی تک بلند سطح پر ہے۔کمیٹی نے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔اوّل، مالی سال 25ء کی پہلی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی نمو ایم پی سی کی پہلے کی توقعات سے کسی قدر کم رہی۔ دوم، دسمبر 2024ء میں جاری کھاتہ فاضل رہا، گو کہ رقوم کی کم آمد اور قرضوں کی بلند ادائیگی کی بنا پر اسٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر گھٹ گئے۔ سوم، ٹیکس محاصل دسمبر میں نمایاں اضافے کے باوجود مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے ہدف سے نیچے رہے۔ چہارم، گذشتہ چند ہفتے کے دوران تیل کی بلند عالمی قیمتوں میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ رہا اور آخراً، عالمی معاشی پالیسی کا ماحول زیادہ غیریقینی ہوگیا جس کی بنا پر مرکزی بینکوں نے محتاط طرز ِعمل اختیار کیاان حالات اور ابھرتے ہوئے خطرات کے پیش نظر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ قیمتوں کے استحکام ، جو پائیدار معاشی نمو کے لیے لازمی ہے، کو یقینی بنانے کے لیے محتاط زری موقف کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ایم پی سی کا تجزیہ یہ تھا کہ مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود میں مستحکم رکھنے کے لیے آگے چل کر حقیقی پالیسی ریٹ کا کافی حد تک مثبت رہنا ضروری ہے ۔مالی سال 25ء کی پہلی سہ ماہی کے حقیقی جی ڈی پی کے عبوری ڈیٹا سے 0.9 فیصد معمولی نمو کا پتہ چلتا ہے جبکہ مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں 2.3 فیصد نمو ہوئی تھی۔ اس سست روی کی بنیادی وجہ مالی سال 25ء کی پہلی سہ ماہی میں زرعی شعبے کی نمو میں متوقع تیز رفتار کمی ہے جو 1.2 فیصد رہی جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں 8.1 فیصد رہی تھی۔ نیزگندم کی فصل کی تازہ ترین دستیاب معلومات‘خلائی سیارے کی تصاویر بھی گندم کی پیداوار نسبتاً معمولی رہنے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔