کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنمااور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی قومی اسمبلی جنید اکبر نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے ڈائیلاگ کامیاب ہوں لیکن آثار نظر نہیں آتے،احتجاج کی مختلف حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے، مرکزی اور صوبائی عہدوں سے ہومیو پیتھک قیادت سائیڈ میں ہوجائے گی ۔
ممکنہ طور پر تنظیم نو کے دوران ہارڈ لائنر لوگ سامنے آئیں گے۔ احتجاجی کی مختلف حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے، جس میں خیبر پختونخوا سے پنجاب اور گلگت بلتستان کی سڑکیں بند کرنے اور اسلام آباد کے ڈی چوک کی جانب مارچ کے آپشنز شامل ہیں،،ہم یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ ریاست گولی بھی چلاسکتی ہے،اس دفعہ ہم تیاری کے ساتھ آئیں گے،پارٹی کے وہ لوگ بھاگے ہیں جو کسی کے کہنے پر آئے تھے ہم نے ان کو لے کر غلطی کی تھی ،ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور سب ٹھیک نہیں تھا اس لیے ہماری حکومت گر گئی۔
اداروں کی بہت مداخلت تھی ،اگر علی امین سے عمران خان ناراض ہوتے تو انہیں وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیتے ،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سب ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں اور میرے لیے یہ چیز معنی نہیں رکھتا کہ کوئی اگر پی ٹی آئی کا ہو اور اگر غلط کام کیا ہو تو میں اس کو سپورٹ کروں گا ایسا نہیں ہے ملک کے وسائل جس نے لوٹے پارٹی سے بالاتر ہو کر اس سے نمٹا جائے گا۔ مرکزی اور صوبائی عہدوں سے ہومیو پیتھک قیادت سائیڈ میں ہوجائے گی ۔
ممکنہ طور پر تنظیم نو کے دوران ہارڈ لائنر لوگ سامنے آئیں گے۔ احتجاج کی مختلف حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے، جس میں خیبر پختونخوا سے پنجاب اور گلگت بلتستان کی سڑکیں بند کرنے اور اسلام آباد کے ڈی چوک کی جانب مارچ کے آپشنز شامل ہیں۔
چیئرمین عمران خان نے پیغام بھجوایا ہے کہ یہ چیزیں بھول گیا ہوں کہ میں نے وزیراعظم بننا ہے اور آپ لوگ بھی یہ دل سے نکال دیں کہ ہم نے دوبارہ ایم این اے بننا ہے پارلیمنٹ آنا ہے ۔
ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ سے متعلق جو ہماری حکومت میں کوشش کی گئی وہ واحد غلطی نہیں تھی اس کے علاوہ بھی ہم نے بہت غلطیاں کی ہیں۔