• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: انسانی اسمگلروں سے نمٹنے کیلئے نئی منصوبہ بندی، قید سمیت مختلف اقدامات شامل

تصویر سوشل میڈیا۔
تصویر سوشل میڈیا۔

برطانوی حکومت انسانی اسمگلروں سے نمٹنے کےلیے نئی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے تحت سمندر میں لوگوں کی زندگی خطرے میں ڈالنا بھی جرم ہوگا، ملوث افراد کو پانچ برس جیل کی سزا ہوسکے گی۔

ہوم آفس نے نئے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ سرحد پر حکام کو تارکین وطن کے فون ضبط کرنے کے اختیارات بھی حاصل ہوں گے تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ سمندر عبور کرنے میں ان کی مدد کس نے کی ہے۔

ایسے افراد جو کشتی کی تیاری کے جرم میں گرفتار ہوں گے انھیں 14 برس تک کی سزا کا سامنا ہوگا، لیبر حکومت کے منصوبے میں سابقہ حکومت کے چند اقدامات کو برقرار رکھا گیا ہے جیسا کہ تارکین وطن کو طویل عرصہ تک حراست میں رکھنا یا اگر کوئی تارکین وطن کہے کہ اسے برطانیہ غلامی کے لیے لایا گیا تو اسے قیام کی اجازت دینا۔

 کنزرویٹو شیڈو سیکرٹری کرس فلپ نے حکومتی منصوبے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ کمزور حکومت کا کمزور منصوبہ ہے اور حکومت ان کے متعارف کردہ اقدامات کا دوبارہ اعلان کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ سمندر سے غیر محفوظ کشتی پر آنے والے افراد کے خلاف بھی اس حوالے سے کارروائی ہوسکتی ہے اگر وہ دوسرے مسافروں کو ڈرانے یا سفر پر مجبور کرنے میں ملوث رہے ہوں۔

حکام کے مطابق فرانس سے کشتی کے سفر کا آغاز خطرناک ہوتا ہے اور بعض مسافر خوف کا شکار ہوتے ہیں ایسے میں بعض مسافر دوسروں کو سفر اختیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

ریفیوجی کونسل کے چیف ایگزیکٹو اینور سولومن کا کہنا ہے کہ حکومت  انسانی اسمگلروں سے نمٹنے کیلئے درست اقدام کر رہی ہے لیکن اس حوالے سے تشویش ہے کہ زندگی خطرے میں ڈال کر آنے والے افراد کے خلاف بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

وزرا کو امید ہے کہ پولیس، فرانس سے کشتیوں کے نکلنے سے پہلے گینگز کے افراد کو گرفتار کرسکے گی یا بیرون ملک سے انکی حوالگی کیلئے کوشش کرسکے گی۔

اصلاحات کی صورت میں نیشنل کرائم ایجنسی، سیریئس کرائم پروینشن آرڈر کے تحت انسانی اسمگلنگ میں ملوث مشتبہ افراد پر عبوری طور پر پابندیاں لگا سکے گی جن میں ان کے سفر، فون اور انٹرنیٹ پر پابندی کے علاوہ رقم بھجوانے پر بھی پابندی عائد کرسکے گی۔

برطانیہ و یورپ سے مزید