• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہادر آباد مرکز پر ناراض کارکنوں کا سخت احتجاج اور شور شرابہ، ایم کیوایم میں اختلافات

کراچی(نصر اقبال/اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی انتخابات سے قبل تنظیمی کمیٹیوں کے قیام پر ہی پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے،ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد پر بڑی تعداد میں ناراض کار کنان نے سخت احتجاج اور شور شرابا کیا،، متعدد رہنماؤں کو ذمہ داری نہ ملنے پر کارکنان ایم کیو ایم بہادرآباد پہنچے، مختلف شعبے کے دفاتر داخل ہوگئے وہاں موجود مرکزی کمیٹی کے بعض رہنما ئوں اور کار کنوں کے ساتھ بدتمیزی کی جس پر تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، شدید احتجاج کے دوران کار کنان رہنمائوں کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے،ان کا کہنا ہے کہ تنظیمی معاملات میں صوبے کی ایک اہم شخصیت کو شامل کرنا درست نہیں، احتجاجی کار کرکنان نے ان کے خلاف نعرے بھی لگائے،ان کا کہنا ہے کہ فیصلے متحدہ کے مرکز بہادر کے بجائے گورنر ہاوس سے کئے جا رہے ہیں ، ایک رہنما کا کہنا ہے کہ مشاورت کے بغیر گذشتہ روز سرکلر جاری کیا گیا جس پر کارکنان نے اعتراضات اٹھائے ہیں، یہ اطلاعات بھی ہیں کہ احتجاج کے دوران بعض کار کنان اور ایک دو رہنمائوں کو دھکے بھی دئیے گئے، دوسری جانب ایم کیو ایم کے ایک اہم رہنما نے کہا ہے کہ جن کار کنان نے احتجاج کیا ہے ان کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی، اختلافات کسی بھی سیاسی جماعت کا حسن ہے، تاہم ایم کیو ایم جیسی ڈسپلن والی جماعت میں اس قسم کا واقعہ افسوس ناک ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کا تعلق فیڈرل بی ایریا، گلشن معمار، لیاقت آباد، لائنز ایریا، گلستان جوہر اور بعض دیگر ٹائون سے ہے، ایم کیو ایم کے سنیئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کی جانب سے جاری سرکلربالکل درست اورتصدیق شدہ ہے، تنظیمی معاملات کی دیکھ بھال کے لیے ذمہ داریاں دی گئی ہیں، مرکزی کمیٹی کے 11 اراکین کے اتفاق رائے کے بعد ہدایت نامہ جاری ہوا، سرکلر جاری ہونے کے بعد کسی کو اختلاف ہے تو پارٹی کے اندر رہ کر کرنا چاہیے۔ ذمہ داریوں کی تقسیم کا سرکلر جاری کیا،جب سرکلر جاری ہوا تو بیشترارکان نے مرکزی کمیٹی کے واٹس ایپ گروپ میں اس سے اتفاق کیا،کچھ اراکین نے اس سے اتفاق نہیں کیا،کچھ اراکین چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے اجلاس میں مشاورت ہونی چاہیئے تھی،ہم اس یکجہتی کو اپنی آنکھوں کے سامنے پارہ پارہ ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے ، سوچنا چاہیے کہ ہم کیوںاپنے ہاتھوں سے پارٹی کے لیے مسائل کھڑے کریں،ڈاکٹرخالدمقبول تیار تھے کہ اپنی کچھ ذمہ داریوں سے دستبردار ہوجائیں،خالدمقبول پر مکمل عدم اعتماد اختیار کرنے کی ضرورت نہیں اور اس کی گنجائش بھی نہیں ہے،ہمیں ایک دوسرے پر بھی بھروسہ کرنا ہے اور کسی کی نیت پر بھی شک نہیں کرنا۔دوسری جانب ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جگہ چیئرمین شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ قیادت جلد بیٹھ کر معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔
اہم خبریں سے مزید