حیدرآباد(بیوورپورٹ) حیدرآباد میں وکلا اور ضلعی پولیس کے درمیان تنازع کے بعد شہر بھر میں ضلعی پولیس اور ایس ایس پی کی حمایت میں بینرزو پوسٹرآویزاںکردئےے گئے‘دوسری جانب پولیس کیخلاف احتجاج یا قانونی راستہ اختیا ر کرنے پر وکلاء بھی تقسیم نظر آئے ‘ سوشل میڈیا پر مختلف وکلا کی جانب سے وکیلوں کی حمایت اور مخالفت میں مہم کا آغازہوگیا ‘نوجوان وکلاءنے ڈسٹرکٹ بار کے عہدیداروں کی بھی نہیں سنی اور احتجاج کا راستہ اختیار کیا ۔تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کے احکامات کی روشنی میں ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی لنجارکی ہدایت پر شہر بھر میں گزشتہ 2ہفتوں سے ضلع بھر میں پولیس کی جانب سے سرکاری بلیو لائٹس، فینسی و جعلی نمبر پلیٹس اور ٹنٹڈ شیشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری تھا کہ3فروری کو بھٹائی نگر پولیس کی جانب سے ایک وکیل کی جانب گاڑی کے خلاف کاروائی کی اور ایف آئی ار درج کردی گئی جس پرحیدرآباد بار کے وکلاءمشتعل ہوگئے‘وکلاءنے 4فروری کوایس ایس پی آفس میں گھس کر احتجاج کیا‘رات گئے تک ڈی آئی جی حیدرآبا د طارق دھاریجو کی ایس ایس پی آفس آمد‘ مزکرات اور وکلاء کے جائز مطالبات منظور کئے جانے کی یقین دہانی پر وکلا ءنے رات 4بجے ایس ایس پی آفس کے اندر احتجاج ختم کردیاتاہم دوسرے روز5فروری کو وکلاء کی جانب سے مطالبات تسلیم نہ کئے جانے پر بائی پاس حیدرآبادپر دھرنہ دے دیا اور بائی پائی پر دھرنہ 48گھنٹوں سے زائد جاری رہاتاہم ایس ایس پی حیدرآباد دڈاکٹر فرخ علی لنجار کی رخصتی کی درخواست پر بائی پاس کا دھرنہ بھی ختم کردیاگیا ۔حیدرآباد شہر میں گزشتہ 4روز جاری وکلاءاور حیدرآباد پولیس کے مابین تنازعہ کے بعد شہر بھر میں تاجروں اور اہالیان حیدرآباد کی جانب سے ضلعی پولیس اور بالخصوص ایس ایس پی حیدرآباد کی حمایت میں بینرزاور پوسٹر آویزاں کردیئے گئے۔