اسلام آباد (نمائندہ جنگ) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کیلئے چھ ججز کے ناموں کی منظوری دیدی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ کا ایکٹنگ جج لگانے کیلئے نامزد کر دیا گیا،سپریم کورٹ کے نئے ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس ہاشم خان کاکڑ، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین، جسٹس شکیل شامل ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے سپریم کورٹ جانے کے بعد جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بننے کی راہ ہموار ہوگئی، لاہور ہائیکورٹ سے جج تعینات کرنے کا معاملہ موخر کر دیا گیا، چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی صدارت کی، دو جج جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، اپوزیشن کے بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر اجلاس سے بائیکاٹ کر گئے، اعتراض پر ووٹنگ کے نتیجے میں اکثریت سے فیصلہ ہوا کہ اجلاس جاری رکھا جائے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی گئی، سنیارٹی لسٹ اور لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر اسلام آباد ہائیکورٹ آنے والے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر سینئر ترین جج برقرار رہیں گے، دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق سے قانونی امور کی ذمہ داری واپس لے لی گئی۔ ایڈیشنل جج جسٹس راجہ انعام امین منہاس اسلام آبادہائی کورٹ کےقانونی امورکےجج مقرر کردیئے گئے۔تفصیلات کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کیلئے چھ ججز کے ناموں کی منظوری دیدی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ کا ایکٹنگ جج لگانے کیلئے نامزد کر دیا گیا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں آٹھ ججز کی تعیناتی کیلئے ہائیکورٹس کے ججز کے ناموں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک اجلاس موخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعتراض پر ووٹنگ کے نتیجے میں اکثریت سے فیصلہ ہوا کہ اجلاس جاری رکھا جائے۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی نہ روکنے پر اجلاس کابائیکاٹ کر دیا جبکہ کمیشن کے دیگر اراکین بیرسٹر گوہر علی خان اور بیرسٹر علی ظفر بھی اجلاس کا بائیکاٹ کر گئے۔ کمیشن کے اراکین نے کثرت رائے سے سپریم کورٹ میں چھ ججز تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ کمیشن نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق ، بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ ، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی اور پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم سمیت سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پنہور اور پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شکیل احمد کے ناموں کی منظوری دی۔ کمیشن ارکان کی اکثریت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی بطور ایکٹنگ جج سپریم کورٹ تعیناتی کی منظوری بھی دی۔ ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کا معاملہ موخر کر دیا گیا ہے۔ اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمیشن کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کیا جائے۔ 2 ججز نے بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 8 ججز کا فیصلہ ہونا تھا۔ تحریک انصاف نے 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں دائر کی ہیں جو التوا میں ہیں۔ جب تک ان درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک جوڈیشل کمیشن موخر ہونا چاہئے تھا۔ جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے خط میں کمیشن اجلاس موخر کرنے کا کہا۔ بیرسٹر علی ظفر نے بھی خط لکھا جس میں اجلاس موخر کرنے کی استدعا کی گئی ، میں نے اس خط سے اتفاق کیا کہ اجلاس کو ملتوی کیا جائے۔ ہماری درخواست پرعمل نہ ہونے پر ہم نے اجلاس میں حصہ نہیں لیا۔ اجلاس جاری ہے لیکن ہم حصہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف مستقبل کا لائحہ عمل دے چکی ہے۔ وکلا کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔