برطانوی حکومت نے شہریت حاصل کرنے کے قوانین کو مزید سخت کر دیا ہے جس کے تحت اب چھوٹی کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے والے مہاجرین کے لیے برطانوی شہریت حاصل کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
نئی ہدایات کے مطابق جو بھی شخص برطانیہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہوا ہو اسے عام طور پر شہریت دینے سے انکار کر دیا جائے گا، چاہے جتنی بھی مدت گزر چکی ہو۔
ہوم آفس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ سخت اقدامات واضح کرتے ہیں کہ غیر قانونی طریقے سے برطانیہ آنے والوں بشمول چھوٹی کشتیوں کے ذریعے داخل ہونے والوں کی برطانوی شہریت کی درخواست مسترد کر دی جائے گی۔
اس فیصلے کو انسانی حقوق کی تنظیموں، ریفیوجی کونسل اور بعض لیبر پارٹی کے اراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رکن پارلیمنٹ اسٹیلا کریسی نے کہا ہے کہ اس تبدیلی کے نتیجے میں پناہ گزین ہمیشہ ’دوسرے درجے کے شہری‘ بن کر رہیں گے۔
یہ تبدیلیاں پیر کے روز ویزا اور امیگریشن عملے کے لیے جاری کردہ نئی ہدایات میں کی گئی ہیں۔
نئی ہدایات میں واضح کیا گیا ہے کہ 10 فروری 2025ء سے جو بھی شخص برطانیہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہوا ہو، اسے شہریت دینے سے عام طور پر انکار کر دیا جائے گا، چاہے اس کے داخلے کو کتنا ہی عرصہ کیوں نہ گزر چکا ہو۔
ایک اور نئی شق کے مطابق جو بھی شخص بغیر درست ویزا یا سفری اجازت کے بغیر برطانیہ میں داخل ہوا ہو اور ’خطرناک سفر‘ اختیار کیا ہو، جیسے کہ چھوٹی کشتی کے ذریعے یا کسی گاڑی میں چھپ کر اسے بھی شہریت دینے سے انکار کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل غیر قانونی طریقے سے برطانیہ آنے والے پناہ گزینوں کو کم از کم 10 سال انتظار کرنا پڑتا تھا جس کے بعد ان کی شہریت کے لیے درخواست پر غور کیا جاتا تھا لیکن اب ان کے لیے شہریت کا حصول مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔