کراچی (ثاقب صغیر/ اسٹاف رپورٹر) مصطفیٰ قتل کیس میں مزید اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
قتل کی وجوہات میں مختلف باتیں سامنے آئی ہیں جن میں منشیات کے پیسے پر لڑائی، نیو ایئر کے دوران دونوں میں جھگڑا اور کسی لڑکی کا معاملہ بھی جھگڑے کی وجہ بتائی جا رہی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم شیراز نے دورانِ تفتیش بتایا کہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر بلوایا اور گھر بلوانے کے بعد لوہے کی راڈ سے اس پر تشدد کیا، مصطفیٰ کو نیم بے ہوش کرنے کے بعد منہ پر ٹیپ باندھ دی گئی۔
مقتول مصطفیٰ کی گاڑی میں شیراز اور ارمغان کیماڑی سے ہمدرد چوکی سے ہوتے ہوئے حب پہنچے، حب میں دھوراجی سے دو کلو میٹر دور پہاڑی کے قریب انہوں نے گاڑی روکی۔
گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا جس کے بعد ارمغان نے پیٹرول چھڑکا اور لائٹر سے دور کھڑے رہ کر گاڑی کو آگ لگا دی۔
ملزم شیراز کے مطابق وہ آگ لگانے کے بعد 3 گھنٹے پیدل چلتے رہے، راستے میں دونوں ملزمان کو کسی گاڑی والے نے لفٹ نہیں دی، ایک سوزوکی والے کو 2 ہزار روپے دے کر دونوں ملزمان فور کے چورنگی پہنچے۔
فور کے چورنگی پہنچنے کے بعد رکشہ کے ذریعے ملزمان ڈیفنس اور وہاں سے آن لائن ٹیکسی کے ذریعے گھر پہنچے۔
پولیس کے چھاپے کے بعد ملزم ارمغان نے ویڈیو بنانے کے لیے شیراز کو گھر بھیجا تاہم پولیس کےخوف سے شیراز ویڈیو نہ بنا سکا اور فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق مقتول مصطفیٰ اور ملزم ارمغان آپس میں دوست تھے جبکہ ملزم ارمغان اور شیراز بھی دوست تھے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم شیراز کے مطابق 6 جنوری کی شب ارمغان کے گھر میں ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ ملزم ارمغان اور مصطفیٰ کے درمیان باتوں باتوں میں گرما گرمی ہوئی جس پر ملزم ارمغان نے اپنے پاس موجود رائفل سے فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق ملزم شیراز نے بتایا ہے کہ نیو ایئر نائٹ پر بھی دونوں کے درمیان چپقلش ہوئی تھی، ملزم ارمغان کی عمر 31 برس جبکہ مقتول کی 23 برس تھی۔